لاہور (پ ر) پیڈل فار پیپل اینڈ پلینٹ’ کی ایشیا بھر کی سیریز کے تحت سائیکل سواروں نے لاہور میں ایک ریلی نکالی ،جس میں پاکستان میں فوسل فیول انرجی کی جگہ قابل تجدید توانائی کے نظام کا مطالبہ کیا گیا۔ ریلی کا انعقاد ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں آگاہی کے لیے کام کرنے والے ایک آزاد بائیکنگ کلب کریٹیکل ماس لاہور کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا تھا۔
لاہور کے لبرٹی راؤنڈ سے شروع ہونے والی ریلی میں 80 لوگوں نے حصہ لیا، جو نیشنل کالج آف آرٹس اور باغ جناح کے گرد چکر لگاتے ہوئے لبرٹی راؤنڈ پر اختتام پذیر ہوئی۔ اس ریلی نے 22 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ‘‘کوئلے، گیس اور تیل کی کھپت موسمیاتی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، کیونکہ پاکستان کا انرجی مکس بنیادی طور پر فوسل ایندھن پر مشتمل ہے۔ گلوبل وارمنگ کو روکنے اور تباہ کن ماحولیاتی اثرات سے بچنے کے لئے، پاکستان کو سو فیصد قابل تجدید توانائی کی طرف تیزی سے، مساوی اور منصفانہ طور پر منتقل ہونا ہوگا۔’’
ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کے کنٹری پروگرام اسٹاف ضیغم عباس نے کہا کہ‘‘پاکستان کے پاس قابل تجدید توانائی کے وافر اور سستے وسائل خاص طور پر شمسی اور ہوا موجود ہیں۔ سائنس اور ٹکنالوجی میں پیش رفت نے پہلے ہی ظاہر کیا ہے کہ قابل تجدید توانائی مستحکم، قابل اعتماد اور تمام لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور معاشی ترقی اور خوشحالی کی حمایت کرنے کے لئے کافی ہوسکتی ہے۔ حکومت کو سیاسی عزم کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف تیزی سے اور بڑے پیمانے پر منتقلی کو یقینی بنانے کے لئے جرات مندانہ اقدامات کرنے چاہئیں۔’’
اسی طرح کی سائیکل ریلیاں بنگلہ دیش، نیپال اور فلپائن میں بھی منعقد کی گئیں جن میں سول سوسائٹی گروپوں اور ماحولیاتی اداروں نے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور قابل تجدید توانائی کے نظام کی طرف منصفانہ منتقلی کی حمایت کی۔