خبریں/تبصرے

مہنگائی کے مسئلے پر ارجنٹینا کا نیو لبرل صدر بائیں بازو سے الیکشن ہار گیا!

فاروق سلہریا

اتوار کے روز ارجنٹینا میں ہونے والے انتخابات میں ترقی پسند امیدوار البرتو فرنینڈس نے، موجودہ صدرماریسیو ماکری کو شکست دے دی ہے۔

البرتو فرنینڈس اور ان کی نائب صدر کرستینا کرچنر نے 47 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ صدر ماریسیو ماکری کو 40 فیصد ووٹ ملے۔ موجودہ صدر کی شکست کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی ثابت ہوئی۔

ارجنٹینا میں اس وقت افراطِ زر کی شرح 50 فیصد تک ہے۔ ادھر، ماریسیو ماکری کی حکومت نہ صرف ملک پر مسلط 100 ارب ڈالر کے قرضوں پر عنقریب عالمی مالیاتی اداروں سے بات چیت کرنے والی تھی بلکہ اس کا منصوبہ تھا کہ ملک میں نجکاری تیز کی جائے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے فضا کو ساز گار بنایا جائے۔

مندرجہ بالا اقدامات کا خمیازہ ہمیشہ محنت کش طبقے کو بھرنا ہوتا ہے۔

ادھر، البرتو فرنینڈس ”عمرانی معاہدے“ کی بات کر رہے تھے۔ وہ سوشلزم کی بات تو نہیں کر رہے مگر وہ نیو لبرل پالیسیوں کی مخالفت کر رہے ہیں۔ سب سے اہم، مہنگائی کے خلاف ان کی معاشی پالیسیاں لوگوں میں مقبول ہوئیں کیونکہ یہ انتخابات لڑے ہی مہنگائی کے مسئلے پر گئے ہیں۔

یاد رہے، 21 اکتوبر کو بولیویا کے سوشلسٹ صدر ایوو مورالس نے گذشتہ دنوں انتخابات میں کامیابی حا صل کی۔ اب ارجنٹینا میں ترقی پسند امیدوار نے ایک نیو لبرل صدر کو شکست دی ہے۔ 27 اکتوبر کو یوراگوئے میں بھی عام انتخابات ہوئے ہیں۔ تا دمِ تحریر، ابھی نتائج آنا باقی ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، وہاں پندرہ سال سے جاری ”براڈ فرنٹ“پر مبنی بائیں بازو کی حکومت برتری حاصل کر لے گی۔ اگر ایسا ہوا تو، لاطنی امریکہ میں ”گلابی لہر“(Pink Wave)کو کافی سنبھالا ملے گا۔

ایکواڈور، ہیٹی اور چلی میں جاری عوامی تحریک کو پورے لاطینی امریکا میں دیکھا جا رہا ہے اور اس کا بھی ایک اثر رائے دہندگان پر پڑ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق، بالخصوص بولیویا میں، بائیں بازو کے امیدوار لوگوں کو سمجھا رہے ہیں کہ نیو لبرل حکومتیں پورے خطے کے لئے ایک آفت بن کر آئی ہیں۔ لوگ اپنے تجربات سے بھی سیکھ رہے ہیں۔

گلابی لہر کو سنبھالا ملنے سے، پورے خطے میں ترقی پسند سیاست ایک بہتر رخ اختیار کر سکتی ہے کیونکہ لوگوں نے، بالخصوص برازیل اور وینزویلا میں یہ سبق بھی سیکھا ہے کہ گلابی لہر کو سرخی مائل بنانا ہو گا۔ ترقی پسند سیاست کا ایک نیا جھونکا انقلابِ کیوبا کو بھی سانس لینے کا موقع دے گا۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔