خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: نیشنل کانفرنس اور کانگریس سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب

لاہور(جدوجہد رپورٹ) بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور انڈین نیشنل کانگریس کے اتحاد نے 49نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے سادہ اکثریت حاصل کر لی ہے۔

بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)29نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ تاہم سابق حکمران جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور محض تین نشستوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

119نشستوں کی اسمبلی میں 90نشستوں پر براہ راست انتخاب تین مرحلوں میں ہوا۔ منگل کے روز ووٹوں کی گنتی کے بعد شام گئے حتمی نتائج جاری کئے گئے ہیں۔24نشستیں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیراور گلگت بلتستان کے علاقوں کے لیے مختص ہیں، جو خالی رہتی ہیں۔ 5مخصوص نشستوں پر لیفٹیننٹ گورنر ممبران اسمبلی نامزد کریں گے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 63.88فیصد رہا ہے، جو ماضی کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ اس سے قبل1987کے انتخابات میں آخری مرتبہ اتنا ووٹر ٹرن آؤٹ دیکھنے میں آیا تھا، تاہم اس الیکشن کو سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن قرار دیا گیا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی انتخابات میں شکست کے باوجود سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔ بی جے پی نے 25.64فیصد ووٹ حاصل کیے، نیشنل کانفرنس نے 23.43فیصد ووٹ حاصل کیے، پی ڈی پی نے 8.87فیصد ووٹ حاصل کیے، کانگریس نے 11.97فیصد ووٹ حاصل کیے، دیگر جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو 30.09فیصد ووٹ ملے۔

حیرت انگیز طور پر کسی کو ووٹ نہ دینے (NOTA)کا انتخاب کرنے والے ووٹ لینے والی چوتھی بڑی پارٹی بن کر سامنے آئے ہیں۔ 1.48فیصد ووٹروں نے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کے آپشن کا انتخاب کیا۔

حق خودارادیت کے لیے مضبوط آواز سمجھے جانے والے انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی نے 44آزاد امیدواروں کی حمایت کا اعلان کر رکھا تھا۔ ان امیدواروں میں سے کچھ جماعت اسلامی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بھی تھے۔ تاہم انجینئر رشید کے بھائی خورشید احمد شیخ لنگیٹ سے بمشکل انتخاب جیتنے میں کامیاب ہو پائے ہیں۔

جماعت اسلامی کے تمام امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کولگام کی نشست پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما یوسف تاریگامی کے خلاف جماعت اسلامی کے حمایت یافتہ امیدوار کو مضبوط ترین سمجھا جا رہا تھا۔ تاہم یوسف تاریگامی مسلسل 5ویں بار یہ حلقہ جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

بھارتی جیل تہاڑمیں ایک متنازعہ عدالتی فیصلے کے بعد پھانسی کی سزا پانے والے عسکریت پسند رہنما افضل گورو کے بھائی اعجاز احمد گورو کو سوپور کی نشست پر محض129ووٹ مل سکے ہیں، جبکہ اس حلقے میں کسی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا انتخاب کرنے والوں کی تعداد 341تھی۔

انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی کے حمایت یافتہ 44آزاد امیدوار تھے، جن میں سے 4جماعت اسلامی سے تعلق رکھتے تھے۔ جماعت اسلامی نے 4امیدوار نامزد کر رکھے تھے اور 4کی حمایت کر رکھی تھی۔ تاہم عوامی اتحاد پارٹی اور جماعت اسلامی کے اکثریتی امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئی ہیں۔

ادھر بی جے پی کے جموں کشمیر چیپٹر کے سربراہ روندر رائنا کو بھی نوشیرہ کے حلقے میں نیشنل کانفرنس کے سرندر کمار چوہدری سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے دو حلقوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ سجاد غنی لون بمشکل چند سو ووٹوں سے اپنا حلقہ جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے معراج ملک نے بھی ایک نشست حاصل کی ہے۔

انتخابات میں 7آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ 2014کے انتخابات میں محض3آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

ستیش شرما نے کانگریس چھوڑ کر جموں کے حلقے چھمب سے آزاد الیکشن لڑا اور بی جے پی کے امیدوار راجیو شرما کو شکست دی۔ اندروال میں آزادامیدوار پیارے لال شرما نے غلام محمد سروڑی کو شکست دی۔ بنی میں آزادامیدوار ڈاکٹر رامیشور سنگھ نے بی جے پی کے امیدوار اور سابق ایم ایل اے جیون لال کو شکست دی۔

سورن کوٹ حلقے میں نیشنل کانفرنس کے باغی آزاد امیدوار چوہدری محمد اکرم نے کانگریس کے محمد شاہنواز کو شکست دی۔ تھانہ منڈی حلقے سے مظفر اقبال خان نے بی جے پی کے امیدوار محمد اقبال ملک کو شکست دی۔

لنگیٹ سے انجینئر رشید کے بھائی خورشید احمد شیخ نے سجاد غنی لون کی پیپلز کانفرنس کے عرفان سلطان پنڈت کو شکست دی۔

شبیر احمد کلے نے شوپیا ں حلقے پر نیشنل کانفرنس کے امیدوار شیخ محمد رفیع کو شکست دی۔

مجموعی طور پر 346آزاد امیدواران انتخابات میں حصہ لے رہے تھے، جن میں سے 339کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یوں بی جے پی نے ووٹ تو ماضی کی نسبت زیادہ حاصل کیے لیکن غیر مسلم وزیر اعلیٰ بنانے کا خواب پورا ہونا ممکن نہیں ہو پایا۔ زیادہ امکان ہے کہ عمر عبداللہ آسانی سے وزیراعلیٰ منتخب ہو جائیں گے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts