خبریں/تبصرے

چیئرمین بی ایس او جئیند بلوچ کا نام نیکٹا کے شیڈول فور میں شامل، طلبہ تنظیموں کی مذمت

لاہور(جدوجہد رپورٹ) بلوچستان میں سب سے مقبول مزاحمتی طلبہ تنظیم بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن(بی ایس او) کے چیئرمین جئیند بلوچ کا نام شیڈول فور میں شامل کر کے انہیں خطرناک شخصیت قرار دے دیا گیا ہے۔ بی ایس او سمیت جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف)، ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ(آر ایس ایف) اور دیگر طلبہ تنظیموں، سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جئیند بلوچ کا نام فی الفور اس فہرست سے نکالا جائے۔

قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی(نیکٹا) کی ویب سائٹ کے مطابق جئیند بلوچ کا نام ریاست کے لیے خطرناک قرار دیے افراد کی فہرست(فورتھ شیڈول) میں شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح ریاست اور حساس ادارے ان کی نقل و حرکت کی نگرانی کرنے کے علاوہ ان کے بیرون ملک سفر،بینک اکاؤنٹس کے استعمال سمیت بغیر متعلقہ پولیس اسٹیشن کو اطلاع دیئے کہیں بھی سفر کرنے پرپابندی عائد ہو جائے گی۔

جئیند بلوچ کو اس سے قبل بھی بلوچستان کی حد تک شیڈول فور میں شامل رکھنے کے علاوہ متعدد مرتبہ قید و بند کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہیں کئی کئی روز تک ماورائے عدالت اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا چکا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او کے مرکزی چیرمین جئیند بلوچ کا نام قومی مقتدرہِ انسدادِ دہشت گردی میں شامل کرنا اور نیکٹا کی جانب سے ان کے اکاؤنٹس بلاک کرنا جمہوری سیاسی عمل پر قدغن تصور کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پر یہ پہلا حملہ نہیں ہے بلکہ بی ایس او کے سیاسی سفر میں کئی بار قومی تنظیم پر حملے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل جئیند بلوچ کا نام فورتھ شیڈول میں بھی شامل کیا گیا، دو بار انہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا اور متعدد بار انہیں گرفتار بھی کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جمہوری سیاست پر یقین رکھنے والی طلبہ تنظیم ہے اور جیئند بلوچ بی ایس او کے چیئرمین ہیں۔ان کا کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ نیکٹا و دیگر ریاستی اداروں کی جانب سے تنظیم پر بے بنیاد حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور قانونی چارہ جوئی کا عزم رکھتے ہیں۔

ادھر جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بی ایس او ایک پر امن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والی ترقی پسند طلبہ تنظیم ہے۔ جئیند بلوچ نے بلوچ طلبہ کے حقوق کی بازیابی اور بلوچستان کی محکومی کے خلاف طویل پر امن جدوجہد کی ہے۔ ان کو اس طرح سے دہشت گرد قرار دے کر شیڈول فور میں شامل کرنا ریاستی بربریت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پر امن سیاسی کارکنوں کو دیوار کے ساتھ لگانے کا عمل ترک کیا جائے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ جے کے این ایس ایف اور بی ایس او ماضی میں بھی مشترکہ جدوجہد کرتی آئی ہیں۔ مختلف طلبہ تنظیموں کے اتحادوں میں بھی ہم نے مل کر جدوجہد کی ہے۔ جئیند بلوچ کا نام اگر شیڈول فور سے نہ نکالا گیا اور انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو ہم اس عمل کے خلاف احتجاج میں بی ایس او کے ساتھ ہیں۔ بی ایس او کے تمام عہدیداران اور کارکنان کو بھی یقین دلاتے ہیں کہ ان کی اور ہماری جدوجہد ایک ہے اور ہم قومی محرومی اور سرمائے کی حاکمیت کے خلاف مل کر جدوجہد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

ریوولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ(آر ایس ایف)کے ترجمان کی جانب سے بھی جاری بیان میں جئیند بلوچ کا نام شیڈول فور میں شامل کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر ان کا نام اس فہرست سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بیان میں بی ایس او کے چیئرمین اور دیگر عہدیداران و کارکنان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس ریاستی جبر کے خلاف لڑائی میں آر ایس ایف ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts