خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: پاکستانی پرچم اتارنے کے الزام میں نوجوان گرفتار

راولاکوٹ(نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ سے ایک نوجوان ولید ولد خالد کو پولیس نے گرفتار کر کے تھانہ دھیرکوٹ منتقل کر دیا ہے۔

انتظامیہ اور پولیس کے مطابق نوجوان کو کوہالہ انٹری پوائنٹ پر احتجاجی دھرنے کے دوران پاکستانی پرچم اتارنے اور یادگار سے پاکستان کا نام مٹانے، مبینہ قومی ہیروز کے مجسموں کو نقصان پہنچانے کے مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق 7 اور 8 دسمبر کی ویڈیوز کی فرانزک کروائی گئی ہے، جن میں اس نوجوان سمیت دیگر کی شناخت ہوئی ہے۔ جلد دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کرنے کا امکان ہے۔

ولید ولد خالد کا تعلق پاکستان نواز سیاسی جماعت ’جموں کشمیر پیپلز پارٹی‘سے ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا موقف ہے کہ ولید اس روز گھر موجود تھا، دھرنے میں شریک ہی نہیں ہوا۔ اس لیے اس کی گرفتاری بے بنیاد ہے اور اسے فوری رہا کیا جائے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رکن عمر نذیر نے بھی ولید کی گرفتاری کی مذمت کی اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم کچھ روز قبل انہوں نے کہا تھا کہ یہ کام شرپسند عناصر کا ہے، جنہیں ریاست نے خود پلانٹ کر رکھا تھا۔ پولیس تحقیقات کر کے ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے۔

یاد رہے کہ 5دسمبر سے صدارتی آرڈیننس کے خلاف جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر بھر میں احتجاجاً شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال شروع کی گئی تھی۔ 7دسمبر کو مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت جموں کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے تمام راستے بند کرنے کے لیے مارچ شروع کیا گیا تھا۔

اس دوران آزاد پتن اور کوہالہ کے انٹری پوائنٹس پر مبینہ طور پر پاکستانی پرچم اتارنے اور کوہالہ میں ایک سرکاری یادگار کو نقصان پہنچانے کے واقعات پیش آئے۔ پولیس نے دونوں واقعات کے مقدمات نامعلوم افراد کے خلاف درج کر رکھے ہیں۔دھیرکوٹ تھانہ میں درج مقدمہ میں راولاکوٹ سے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم پلندری تھانہ میں درج مقدمہ میں تاحال کسی کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts