قیصرعباس
اس دشت میں کھوئے ہوئے چہرے نہیں دیکھے
پر ایسے نشاں ریت پہ گہرے نہیں دیکھے
پندارِ بدن ٹوٹ کے بکھر ا تو سرِ شام
کچھ تیِر نظر آئے تھے، چہرے نہیں دیکھے
ایسے تو لہو اوڑھ کے آئی نہیں شامیں
ایسے افقِ شام پہ کہرے نہیں دیکھے
جیتی ہوئی فوجوں میں بھی ماتم تھا غضب کا
روتے ہوئے شطرنج کے مہرے نہیں دیکھے
برسوں سے کوئی آ س کا سورج نہیں نکلا
برسوں سے دھنک رنگ سنہرے نہیں دیکھے
بے نام صداؤں میں گرفتار ہوں قیصرؔ
ایسے کسی آواز کے پہرے نہیں دیکھے
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔