خبریں/تبصرے

افغانستان کی خونی ترین سہ ماہی: 8,204 حملے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پچھلے سال کی آخری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) افغانستان کے حالیہ تنازعہ کی سب سے متشدد سہ ماہی تھی جس کے دوران 8,204 حملے ہوئے۔ یہ دعویٰ ایک تازہ رپورٹ سے کیا گیا ہے جو سپیشل انسپکٹر جنرل آف افغانستان ری کنسٹرکشن (SIGAR) نے جاری کی ہے۔ سپیشل انسپکٹر جنرل آف افغانستان ری کنسٹرکشن یہ اعداد و شمار 2010ء سے مرتب کر رہا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق تشدد اور طالبان امریکہ مذاکرات کے مابین بھی ایک تعلق ہے: جب صدر ٹرمپ نے طالبان سے بات چیت ختم کرنے کا اعلان کیا تو اس کے بعد طالبان حملوں میں بھی شدت آ گئی۔

ادھر اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019ء گیارہ ستمبر کے بعد سب سے زیادہ خونی سال ثابت ہوا۔ گذشتہ سال کم از کم 3,804 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں کم از کم 927 بچے تھے۔ ستمبر سب سے زیادہ خونی مہینہ ثابت ہوا۔ اس ماہ صدارتی انتخابات کے لئے مہم چلائی جا رہی تھی۔

30 جنوری کو ”روزنامہ جدوجہد“ نے رپورٹ دی تھی کہ گذشتہ سال امریکی فضائیہ نے افغانستان پر جنگی جہازوں، بشمول ڈرون طیاروں کے، 7,423 بم گرائے۔ ایک سال کے دوران، گیارہ ستمبر کے بعد سے یہ بد ترین بمباری تھی۔ یہ اعداد و شمار امریکن ائر فورس سنٹرل کمانڈ نے پیر کے روزجاری کئے۔ یاد رہے اس طرح کے اعداد و شمار 2006ء سے مرتب کئے جا رہے ہیں۔

ٹیلی سور انگلش کے مطابق امریکہ کی اس طویل ترین جنگ میں اب تک 2,20,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس جنگ پر 975 ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts