لاہور (جدوجہد رپورٹ) ترکی میں مریضوں کی تعداد ایران سے بھی بڑھ گئی ہے اور مشرق ِوسطیٰ میں اسے اب کرونا وبا کا گڑھ سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ترک ریاست نے کرونا وبا سے نپٹنے کی تیاری نہیں کی۔
یاد رہے 24 اپریل تک ترکی میں کرونا کا شکار ہونے والے مریضوں کی تعداد 104,912 تک پہنچ گئی تھی جبکہ اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2,600 ہو چکی تھی۔ مریضوں کی تعداد کے اعتبار سے ترکی مشرق وسطیٰ میں کرونا کا سب سے بڑا شکار ہے۔
اس سے قبل مشرقِ وسطیٰ میں ایران اس وبا کا گڑھ سمجھا جا رہا تھا مگر وہاں اب صورت حال پہلے سے بہتر بتائی جا رہی ہے اور لاک ڈاؤن میں بھی کچھ نرمی کی گئی ہے۔
ترکی اتفاق سے کرونا کا شکار خطے کے دیگر ممالک کی نسبت تھوڑا بعد میں ہوا مگر شروع میں وہاں کی ریاست اور حکومت نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اردگان حکومت کے حمایتی مبصرین نے میڈیا کے ذریعے یہ تاثر پھیلایا کہ ترکوں کے جنینز (Genes) ایسے ہیں کہ وہ کرونا وائرس کی مدافعت کر سکتے ہیں۔ کچھ مبصرین کا کہنا تھا کہ ترکوں نے حفظانِ صحت کی جو عادات اپنا رکھی ہیں اس کی وجہ سے ترکی کرونا سے محفوظ رہے گا۔ اس طرح کا بیانیہ عام لوگوں میں بھی مقبول رہا۔
مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق بر وقت اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے اب ترکی شدید مشکلات کا شکار ہے۔