تو کس لئے ہوں خیمہ زن

تو کس لئے ہوں خیمہ زن
اور چمکتی ہوئی تلوار سے بنے ٹھنے فاتح کو
روشنی کچھ تو میسر ہو درِ ز نداں میں
رشتہِ جاں توڑ چکے
کے حصار سے گزرتی
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
ظالموں سے تھا برسر پیکار
عہدِ رفتہ میں جینے کاگر جانتے ہیں!
ہتھوڑے کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن
نہ ابر برسا، نہ غنچے کھلے، نہ جام آئے