’ڈان‘ کے مطابق یونیورسٹی آف شکاگو کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور، شیخوپورہ، قصور اور پشاور جیسے شہروں میں رہنے والے اپنی زندگی کے چار سال کھو سکتے ہیں۔

’ڈان‘ کے مطابق یونیورسٹی آف شکاگو کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور، شیخوپورہ، قصور اور پشاور جیسے شہروں میں رہنے والے اپنی زندگی کے چار سال کھو سکتے ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کیلئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات اور ماحول دوست پیداوار کیلئے راہ ہموار کرنے کی سنجیدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے علاوہ کوئی دوسرا ملک میٹھے پانی کیلئے غیر قطبی برف پر انحصار نہیں کرتا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کو اس قدر نقصان اٹھانے کا اندیشہ ہے۔
ان ممالک میں ماحولیاتی نقصانات مقامی تنازعات کو جنم دے سکتے ہیں جو بڑے پیمانے پر لوگوں کی مہاجرت کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماحولیاتی طور پر مفید سرمایہ داری بالکل اسی طرح ناممکن ہے جیسے سماجی اور معاشی طور پر منصفانہ سرمایہ داری ایک یوٹوپیا ہے۔
اگر موجودہ روش نہ بدلی گئی تو وہ دن دور نہیں کہ پانی کی طرح آکسیجن کی بوتلیں بھی ساتھ لے کر گھر سے نکلنا پڑے گا۔
2017ء کے ایک مطالعے کے مطابق اب تک پیدا ہونیوالے تمام پلاسٹک کے کچرے میں سے 91 فیصد ری سائیکل نہیں ہوئی۔
ماحولیاتی آلودگی سے دنیا بھر میں 8.8 ملین افراد قبل از وقت موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
فیکٹریوں اور ٹریفک کے دھوئیں میں کمی کے باعث فضا میں مختلف زہریلی گیسوں میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔
اس دہائی میں معدوم قرار دی جانے والی یہ پہلی پرجاتی (Specie) ہے۔