خبریں/تبصرے

جھنگ میں کسان کانفرنس کا انعقاد: ملک بھر سے کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں کی شرکت

لاہور(پ ر) پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ میں چنیوٹ موڑ پر’جھنگ کسان کانفرنس‘ کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے کارپوریٹ فارمنگ کے خاتمے اور فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ کانفرنس پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی، جس میں ملک بھر سے چھوٹے کسانوں، ہاریوں، زرعی مزدوروں، ٹریڈ یونینوں، سماجی تحریکوں اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں نے شرکت۔ شرکاء نے چھوٹے کسانوں اور ہاریوں کے مسائل پر ان سے یکجہتی کا اعلان کیا۔

کسان تحریکوں نے ملک بھر میں چھوٹے کسانوں، ہاریوں اور زرعی مزدوروں کو متاثر کرنے والی حکومتی پالیسیوں کی شدید مذمت کی۔ ایک متفقہ قرارداد میں کارپوریٹ فارمنگ کے خاتمے اور جامع اور مقبول زرعی اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا۔

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ’آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے تحت نیو لبرل معاشی نظام کی وجہ سے حکومت کی کسان مخالف پالیسیاں کسانوں کے ذریعہ معاش کو تباہ کر رہی ہیں۔ یہ کافی نہیں تھا کہ اب کسان مخالف حکومت زراعت اور خوراک کے نظام کے شعبے کا کنٹرول فوجی اور بین الاقوامی زرعی کاروباری کمپنیوں کو دے رہی ہے۔ فوج اور حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر کسانوں سے لاکھوں ایکڑ زمین چھیننے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔‘

سندھ ہاری تحریک سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر دلدار لغاری نے کہا کہ’میرے کسان ساتھیو میں آج آپ کے سامنے گہری تشویش کے ساتھ کھڑا ہوں۔ ہمارا ذریعہ معاش خطرے میں ہے۔ حکومت گرین پاکستان انیشی ایٹو کی آڑ میں ملک بھر میں کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 48 لاکھ ایکڑ زمین پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے،جو پنجاب کے کل رقبے کا 9.5 فیصد بنتا ہے۔‘

حقوق خلق پارٹی پنجاب کے صدر اور لیبر قومی موومنٹ کے چیئرمین بابا لطیف انصاری نے کہا کہ’ہم ایسا نہیں ہونے دے سکتے۔ ہماری آبائی زمینیں، ہمارا ذریعہ معاش اور ہماری شناخت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ ہمیں متحد ہو کر اپنے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اس کھلی کوشش کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ صرف ہمارے کسانوں کے استحصال، نقل مکانی اور تباہی کا باعث بنے گی۔ ہم اس قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جو پاکستان کے لیے خوراک اگاتے ہیں، اور اب وقت آگیا ہے کہ ہماری آواز سنی جائے۔ آئیے ہم ایک ساتھ کھڑے ہوں اور اپنے حقوق، اپنی زمین اور اپنے مستقبل کے لیے لڑیں۔‘

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی جھنگ کے رہنما نور خان بلوچ نے کہا کہ ’کارپوریٹ فارمنگ چھوٹے کاشتکاروں کی نقل مکانی کا باعث بنے گی کیونکہ وہ زرعی کارپوریشنوں سے مقابلہ کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کارپوریٹ ادارے جب زمین پر قبض ہو جائے گیتو چھوٹے کسانوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع کم ہوجائیں گے۔‘

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی رہنما رفعت مقصود نے کہا کہ’وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کو شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ہمیں، کسان اور اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی کو مافیا قرار دیا۔ ہم پاکستان کے کسان اور محنت کش اس گھناؤنے بیان پر عوامی معافی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ آپ کے الفاظ نے اس حقارت کو بے نقاب کر دیا ہے جس کے ساتھ آپ ہماری جدوجہد اور ہمارے معاش کو دیکھتے ہیں۔ زرعی اصلاحات اور سماجی انصاف کے ہمارے مطالبات کو رد قرار دینے کی آپ کی کوششوں سے ہم خاموش یا خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ اس کے بجائے، ہم استحصال کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور اپنے حقوق اور اپنے بچوں کے حقوق کی وکالت کریں گے۔‘

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی (پی کے آر سی) نے پاکستان میں زرعی اصلاحات کے لئے اپنا ایجنڈا اور جامع پروگرام کا اعلان کیا جو 23مطالبات پر مشتمل تھا۔ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے چھوٹے کسانوں اور ہاریوں کے حقوق، زرعی اصلاحات، کارپوریٹ فارمنگ اور رئیل اسٹیٹ کے نام پر چھوٹے کسانوں سے زمین پر قبضہ، بیجوں کی خودمختاری اور ماحولیاتی انصاف کے لیے قومی تحریک اور مہم کا بھی اعلان کیا۔

کانفرنس میں متفقہ طو رپر درج ذیل مطالبات پیش کیے گئے:

٭ کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کیا جائے، اس کے نام پر کسانوں سے زمینیں چھیننابند کیا جائے اور سرکاری زمینیں چھوٹے کسانوں اور بے زمین ہاریوں میں تقسیم کی جائیں۔
٭ گندم، کپاس، گنا، چاول، مکئی اور دیگر تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے اور حکومت کسانوں سے گندم خریداری یقینی بنائے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ حکومت کسانوں کی پیداوار کی منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے مارکیٹ کو ریگولیٹ کرے۔
٭ آئی ایم ایف کی زیر قیادت نیو لبرل اور کسان مخالف اوپن مارکیٹ پالیسیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ جھنگ میں آبپاشی کے نظام کو از سر نو مرتب کیا جائے۔
٭ کسانوں کے لیے بجلی کے نرخ 10 روپے فی یونٹ مقرر کیے جائیں۔
٭ کسانوں کو کھاد اور زرعی مشینری پر سبسڈی دی جائے۔
٭ شوگر ملیں کسانوں کو گنے کے بقایا جات فوری ادا کریں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts