پاکستان


آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی: ’میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک‘

حزب اختلاف کے ہٹ دھرم رہنما نے جو سیاسی عدم استحکام پیدا کر رکھا ہے، اس کے پیش نظر یہ طے ہے کہ آئندہ چند مہینوں میں بھی سیاسی و معاشی افرا تفری جاری رہے گی۔ سیلاب سے جو نقصان پہنچا ہے وہ آئی ایم ایف سے ملنے والی قسط سے دس گنا زیادہ ہے۔ آئی ایم ایف سے ملنے والے اس تازہ ترین پیکیج سے پاکستان کے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

علی وزیر کو رہا کیا جائے: عمران خان

وزیرستان سے قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علی وزیر کو صرف اس لئے رہا نہیں کیا جا رہا کہ مسٹر ایکس وائی زیڈ نے عدالت کو منع کر رکھا ہے کہ علی کو رہا نہیں ہونے دیناجبکہ مجھے اس لئے گرفتار نہیں کیا جا رہا کیونکہ مسٹر ایکس وائی زیڈ نے منع کر رکھا ہے کہ عمران خان کو گرفتار نہیں ہونے دینا نہیں تو وہ اور بھی مقبول ہو جائے گا۔

سیلاب اور منافقوں کی ’سامراج مخالفت‘

سرمایہ داری نے انسانیت کا وجود خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ماحولیات بلا شبہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ اگر کوئی سچ میں ماحولیاتی انصاف چاہتا ہے تو اسے پھر سوشلزم کی بات کرنا ہو گی۔ سرمایہ داری اور ماحولیات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اگر کوئی سرمایہ داری کے خاتمے کی بات نہیں کرتا اور ’حقیقی آزادی‘ کے نعرے لگاتا ہے تو وہ منافق ہے،جھوٹا ہے چاہے وہ کوئی بھی ہو۔

پانی بھی ہمیں ملتا ہے سیلاب کی صورت!

اس طرح کے بہت سے سوالات ہیں جن کا جواب رائج الوقت سرمایہ دارانہ سامراجی نظام کا یہ بنیادی معاشی اور سیاسی ڈھانچہ ہے جس میں کسی بھی چیز کے پیدا کرنے، تعمیر کرنے اور خریدنے کا مقصد محض سرمایہ کاروں کے منافع جات میں اضافہ اور ایک فی صد حکمرانوں کے سیاسی مفادات کا تحفظ ہے نہ کہ 99 فی صد انسانوں کی ضروریات کی تکمیل ہے۔

’وہ جو سیلاب کے نقصان کو رد کرتا ہے، کیسا بے رحم قلم کار ہے حد کرتا ہے‘

محنت کش طبقہ گو کہ اس وقت مشکلات کے گرداب میں بری طرح پھنسا ہے لیکن اس کے لاشعور میں ایک نفرت اس حکمران طبقے کے خلاف پل رہی اور یہ نفرت جب اپنا اظہار کرے گی تو محنت کش طبقہ ان حکمرانوں، وڈیروں اور جاگیرداروں کو ان کے پر آسائش محلات میں سے نکال باہر کرے گا اور ایک نئی تاریخ کا آغاز کرے گا جس میں ذرائع پیداوار محنت کشوں کے اجتماعی تصرف میں ہوں گے جہاں انسان انسان کا دشمن نہ ہو گا وہی حقیقی سماج ہو گا اور وہی حقیقی انسانیت کی معراج ہو گی۔

سندھ: درد مندوں کا ڈوبتا دیس

ہم سمجھتے ہیں کہ سرائیکی وسیب ہو، بلوچستان ہو یا ڈوبتا سندھ ہو، ان ساری جگہوں پر  عذابوں کی وجہ یہ خونی سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے کرپٹ حواری ہیں جس کا حل فیصلہ کن طبقاتی لڑائی کے سوا کوئی بھی نہیں ہے۔

نواز شریف، بے نظیر کے برعکس عمران خان خاموشی سے گھر کیوں نہیں گئے؟

عمران خان وراثتی سیاست کی بجائے شخصیت پرستی کی سیاست کا نمونہ ہیں۔ بوجہ ان کے تینوں بچوں نے پاکستانی سیاست میں نہیں آنا۔ دوم، عمر کے جس حصے میں وہ ہیں، وہاں مزید انتظار کی گنجائش نہیں۔ بلاول بھٹو اور مریم نواز شریف کی طرح ان کے پاس انتظار کا آپشن موجود نہیں۔ یوں ان کی بغاوت ایک طرح سے بائیولوجیکل ڈسپریشن کا بھی اظہار ہے۔

سیلاب سے مزید 10 اموات، کل 830 ہلاکتیں

پاکستانی شمالی اور جنوبی علاقوں میں مون سون کی بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 افراد ہلاک اور 33 زخمی ہو گئے ہیں۔ مجموعی طور پر اب تک بچوں اور خواتین سمیت 830 افراد ہلاک اور 1348 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سرکاری ہیں، آزاد ذرائع کے مطابق ہلاکتوں اور نقصانات کا تخمینہ اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ابھی تک بہت سے علاقوں تک رسائی ہی نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے اصل صورتحال کی معلومات حاصل کی جا سکے۔ آزاد ذرائع کے مطابق 1 کروڑ سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔

سرائیکی وسیب کا نوحہ

پرکشش ماحول اور ثقافت سے پرے اگر ہم وسیب میں رہنے والے لوگوں کی حالت زار پر اور شہروں کے مضافاتی علاقوں پر نظر دوڑائیں تو آسیب کا سایہ نظر آتا ہے۔