پاکستان


پنجاب میں ضمنی انتخابات: بحران پہلے سے بھی بڑھ گیا

یہ کام صبر آزما ہے اور اس میں سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کے مواقع کم ہیں لیکن اس کام سے گزرے بغیر ہم محض تجزئے اور بھڑک بازی کے درمیان پھنسے رہیں گے جبکہ رجعتی قوتیں عوام کی جعلی ترجمان بن کر انہیں تباہی کی طرف دھکیل دیں گی۔

جموں کشمیر: ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں فوج کے نمائندے بھی رکن ہونگے، بل ارسال

حکمران اشرافیہ کا مقصد سیاحت کے نام پر اپنی لوٹ مار کو بڑھانا، قیمتی اراضی پر قبضہ کرنا اور اس خطے کے وسائل لوٹنا ہے، سیاحت کے فروخت سے مقامی آبادیوں کی معیشت کو بہتر کرنے کے مقاصد کیلئے اس طرح کے خفیہ ہتھکنڈے نہیں کئے جاتے، بلکہ مقامی آبادیوں کی مشاورت اور ہم آہنگی سے منصوبہ جات کو ڈیزائن کیا جاتا ہے۔

ڈرامائی سیاسی نتائج: عمران خان اپنا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ تبدیل کریں گے

مسلم لیگ کی انتخابی مہم میں مریم نواز کی جانب سے پنجابی شاونزم کو بنیاد بنا کر بھی نون لیگ کی انتخابی مہم کو شکست ہوئی۔ وہ چیزیں سستی ہونے کی نوید سناتی رہیں مگر پٹرول کو انتخابات سے تین دن پہلے صرف 18 روپے کم کر کے عوام کے زخموں پر نمک ہی چھڑکا گیا۔ ادہر، مفتاح اسمٰعیل بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی نوید عوام کو دیتے رہے۔ وہ لوگوں کو یقین دلاتے رہے کہ ابھی اور مہنگائی ہو گی۔

طالبان کو خوش کرنے سے کبھی امن نہیں ہو گا

ایک بار پھر پاکستان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ’امن مذاکرات‘ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ اسلام آباد نے اس سایہ افگن گروہ کو ڈیڑھ دہائی کے تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا،جس میں 70,000 سے زیادہ شہری اور فوجی ہلاک ہوئے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے وزیر، محسود اور داوڑ قبائل کے مقامی عمائدین کو جرگوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر طالبان گروپوں کو افغانستان میں مذاکرات کے لیے شامل کر سکیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں حقانی نیٹ ورک نے سہولت فراہم کی تھی۔

تنویر الیاس قوم پرستوں کیلئے تہاڑ جیلیں، صحافیوں کو صحافت سکھائیں گے

جب تک مسائل موجود ہیں، تب تک ان کے خلاف جدوجہد بھی موجود رہے گی۔ کسی مخصوص خطے یا علاقہ میں موجود سیاسی تحرک کو مصنوعی قومی شاؤنزم، ریاستی جبر اور سکیورٹی سلوشن کے ذریعے دباتے ہوئے حب الوطنی پیدا کرنے کی کوششیں کامیاب ہونے کی بجائے الٹا پڑنے کے خدشات اور امکانات زیادہ موجود رہتے ہیں۔ اس خطے سے ابھرنے والی بغاوتیں اور تحریکیں اس ریاستی ڈھانچے کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ اس نظام کو چیلنج کرنے کی صلاحیت حاصل کرتے دیر نہیں لگائیں گی۔

مولانا ہدایت: ریاستی جبر پر احتجاج مگر جمعیت کے تشدد کی حمایت

موجودہ سیاسی رجحانات کی بنیاد پر یہ واضح ہے کہ مولانا ہدایت اگلا الیکشن اسی صورت میں جیت سکتے ہیں، جب وہ جماعت اسلامی اور اس کے نظریے سے خود کو دور کر لیں۔ اگر وہ اپنے قدامت پسند ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں، جس میں مخلوط تعلیم کی مخالفت بھی شامل ہے، تو انہیں نسبتاً ترقی پسند بلوچ معاشرے میں سیاسی حمایت کبھی نہیں ملے گی۔ مولانا ہدایت کو مذہبی قدامت پرستی کے بارے میں اپنے موقف کے بارے میں واضح طور پر سامنے آنا ہو گا۔ اس معاملے پر ان کی خاموشی سخت مذہبی سیاست سے ان کی وفاداری کا اعتراف قرار پائے گی۔ اگر وہ اس مسئلے سے نمٹنے میں کامیاب ہو گئے توآنے والے سال مولانا ایک منصفانہ اور آزادانہ انتخابات میں جیت سکتے ہیں۔

ایاز امیر کو خواہش ہٹلر کی ہے، نام چے گویرا کا لے رہے ہیں

ایاز امیر ایک چھوٹا سا جنرل مشرف ہیں۔ کپتان کی سطح کا جنرل مشرف۔ پینا پلانا ٹھیک ہے۔ ناچ گانا، بغل میں کتا اٹھا کر تصویر کھنچوانا اور کبھی کبھی فیض کی شاعری…یہ سب ہونا چاہئے لیکن جمہوریت، سوشلزم، برابری، سیکولرزم، اکبر بگٹی وغیرہ کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔ فی الحال کوئی جنرل مشرف دستیاب نہیں تو اب آخری امید عمران خان کو قرار دیا جا رہا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں یونین اچھی بات: پاکستان میں طلبہ یونین پر پابندی

’تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے احمد نواز کو آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ پاکستان کو نوجوان قیادت کی ضرورت ہے لیکن پاکستان میں طالب علم طلبہ یونین کے حق سے محروم ہیں۔ ہماری حکومتیں اس حق سے پاکستانی نوجوانوں کو محروم رکھنا چاہتی ہیں۔‘

حکمران طبقے اور افسر شاہی کی مراعات کیسے ختم ہونگی؟

آج محنت کش مٹھی بھر سرمایہ داروں کی دولت میں اضافے کے لیے کام کرتے ہیں اور اس نظام کو چلا رہے ہیں۔ یہی محنت کش سرمایہ داروں کے بغیر اپنے لیے بھی سماج کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لینن نے کہا تھا ”ہر قیمت پر ہمیں ان پرانے، نامعقول، وحشی اور گھٹیا تعصبات کو نیست و نابود کرنا ہے کہ صرف نام نہاد اشرافیہ، امیر طبقے یا امیروں کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے ہی ریاست کو چلا سکتے ہیں۔“

ہاؤسنگ سوسائٹیاں قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا رہی ہیں (تیسرا حصہ)

پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں دولت کی ریل پیل اور سٹے بازی کا آغاز تب ہوا، جب راولپنڈی میں ایک پرائیویٹ ڈویلپر نے ڈی ایچ اے کی طرز پر ایک نئی بستی بسانے کا اعلان کیا۔ اس بستی کا نام اس ڈویلپر نے بری فوج کے پراجیکٹ ڈی ایچ اے کی طرح، پاکستان نیوی کی اجازت سے بحریہ ٹاؤن رکھا۔