صرف اپنے علاقوں، کمیونٹی اور ممالک میں اظہار یکجہتی ہی کافی نہیں۔ ہمیں دیگر ممالک میں پڑنے والے وبا کے اثرات کے حوالے سے بھی بات کرنی ہوگی۔ ظاہر ہے کہ غربت کی شرح میں اضافہ، لیبر اور رہائش کی دگر گوں صورتحال اور صحت کے ناکافی انفراسٹرکچر نے یورپ اور امریکہ میں اس وبا سے لڑنے کی صلاحیت کو شدت سے متاثر کیا ہے لیکن جنوب میں گراس روٹ کمپنیاں ایسے اتحاد بنارہی ہیں جو ان معاملات کا بہت دلچسپ اور انٹرنیشنل اسٹ طریقہ کار سے مقابلہ کررہی ہیں۔ ایک عالمی نقطہ نظر کے بغیر، ہم اس سوچ کو طاقت دے رہے ہیں جو کٹر قوم پرستی اور نفرت کو فروغ دیتی ہے، جو آمریت، بارڈر کنٹرول اور”میرا ملک پہلے“ کے نعروں کو فروغ دیتی ہے۔
دنیا
کورونا اور سرمایہ داری: انسانیت کے لئے خطرہ
اس سے پہلے کہ یہ نظام انسانوں کی وسیع اکثریت کو مزید تاراج کرے ان تمام وسائل اور ذرائع پیداوار و ترسیل کو عالمی پیمانے پر محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دے کر منصوبہ بند معیشت کے ذریعے ایک صحت مند اور اشتراکی انسانی معاشرہ تخلیق کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو ہر قسم کے استحصال، جبر، مانگ اور ضرورت کی ”وبا“سے پاک ہو۔
امریکہ: کورونا وبا اور بدلتا سیاسی شعور!
ایک بار پھر برنی سینڈرز کی پسپائی اور ناکامی سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ حکمران طبقات کی سیاسی پارٹیوں کے ذریعے معمولی اصلاحات کا پروگرام بھی آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے۔
سینڈرز کی انتخابی مہم غیر معمولی حد تک کامیاب رہی: چامسکی
جن مسائل پر چند سال قبل بات کرنا بھی ممکن نہ تھا، وہ مسائل اب مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں۔
کرونا امریکہ میں: عدم مساوات اور نسلی امتیاز کے نئے زاویے!
ن حالات کی روشنی میں یہ کہنا کہ کرونا وائرس بلا رنگ ونسل سب کے لئے ایک جیسی مہلک وبا ہے اب ایک مذاق سا لگتاہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ وبا سماج کے مراعات یافتہ اور امیر طبقوں کے لیے اتنی مضر نہیں جتنی نچلے طبقوں کے لیے ہے۔ بلا شبہ آج دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ دار ملک میں کرونا وائرس نے معاشی عدم مساوات اور نسلی امتیاز کے ان زاویوں کو مزید اجاگرکردیا ہے جو ملک کے پس ماندہ طبقوں کے لئے دو دھاری تلوار سے کم نہیں
سرمایہ داری اپنے اختتام پر
اس نظام میں اب اتنی سکت ہی نہیں کہ وہ عالمی سطح پہ پھیلی اس وبا سے لوگوں کو بچا سکے۔
برطانیہ: لیبر پارٹی کی نئی قیادت‘ ایک قدم پیچھے کی جانب!
یہ ابھی دیکھنا ہے طبقاتی طاقتوں کا توازن کس جانب جاتا ہے۔ کیونکہ لیبر پارٹی کے اندر بھی اسی کا اظہار ہو گا۔
کرونا: عالمی تجارت میں 32 فیصد تک کمی کا خطرہ
پاکستان کی ریاستی اور سیاسی مشینری اس سے زیادہ نااہل، ناقابل اور بیکار کبھی تاریخ میں نہیں نظر آئی۔ اس بحران نے اسے بالکل ہی ننگا کردیا ہے۔ اس بحران میں ریاست کا کردار ایک دور کھڑے تماشائی سے زیادہ نہیں ہے۔ مکمل معاشی لاک ڈاؤن ہوئے 20 سے زائد دن گزر چکے ہیں لیکن وزیر اعظم پاکستان نے”گھبرانا نہیں ہے“ کے کھوکھلے نعرے سے علاوہ کوئی عملی اور ٹھوس کام نہیں کیا۔
کورونا وبا اور طبقاتی تفریق
محنت کش ہی اس بربریت کے نظام سے انسانیت کی نجات ممکن بنا سکتے ہیں۔
وینزویلا: کورونا وبا اور سامراجی وار!
انقلاب کی پیش قدمی میں سب سے بڑی رکاوٹ سوشلسٹ پارٹی کی اصلاح پسند قیادت اور صدر مادورو کی مصالحت کی روش ہے۔ منڈی کی معیشت اور ایک منصوبہ بند معیشت دو متضاد چیزیں ہیں اور بیک وقت ان دو متضاد نظاموں کو چلانا ناممکن ہے۔