حقوق خلق موومنٹ کے رہنما فاروق طارق نے مطالبہ کیا ہے کہ احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبے فوراً تسلیم کئے جائیں۔
Month: 2021 جنوری
عدالت آج علی وزیر کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گی
علی وزیر اور ریاستی جبر کے شکار دیگر سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنان کی جبری گمشدگیاں اور قربانیاں ٹھہرے ہوئے اور مایوسیوں میں دھنسے ہوئے سماج میں روشنی کی وہ پہلی کرنیں ہیں جو ایک نئی روشن صبح کی نوید سنا رہی ہیں۔ وہ وقت دور نہیں ہے جب چھوٹی چھوٹی بغاوتیں اور تحریکیں محنت کش طبقے کی ایک بڑی بغاوت کی شکل اختیار کرتے ہوئے اس خطے کے محنت کشوں اور نوجوانوں کا مقدر بدلنے کا باعث بنیں گی۔
ایکواڈور کے صدارتی انتخابات: بائیں بازو کے آندریس اراؤز کو سروے پولز میں واضح برتری
سروے میں شامل پچاس فیصد لوگوں نے کہا کہ انہیں انتخابی عمل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، جبکہ 38 فیصد نے کہا کہ انہوں نے کسی صدارتی مباحثے کو نہیں سنا۔
ایسٹونیا: ملکی تاریخ کی پہلی خاتون وزیراعظم کی قیادت میں حکومت بنے گی
راتاس حکومت اور ان کی کابینہ نے 13 جنوری کو بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
کریمہ بلوچ کی کرفیو میں تدفین، لوگوں کو شریک نہیں ہونے دیا گیا
کریمہ بلوچ کا شمار ان پہلی خواتین طلبہ رہنما کے طور پر کیا جاتا ہے جنھوں نے نئی روایت قائم کی اور تربت سے لے کر کوئٹہ تک سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔
فاروق طارق: شاہین ائر لائنز 13 ارب کی نا دہندہ، عام شہری قرضے کی قسط نہ دینے پر گرفتار ہو جاتے ہیں
ان کا کہنا ہے کہ شاہین ائر لائنز نے کل 1326 کروڑ یعنی 13 ارب روپے کا غبن کیا ہے۔
’سنسرشپ ایک وائرس ہے جو ویکسین کی ایجا د تک زندہ رہے گا‘: شاہد ندیم
گزشتہ 36 برسوں کے دوران ہم نے یہ ثابت بھی کیا کہ ایک ایسے فعال تھیٹر کا قیام ممکن ہے جو مقبول ہونے کاعلاوہ تفریحی، سیاسی طور پر بے باک اور سماجی طور پر بامعنی بھی ہو۔ ہمیں اندازہ ہے کہ آنے والے دن مشکل ہو سکتے ہیں لیکن ہمیں اپنا کام جاری رکھنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ جاری رہے گا۔
بائیں بازو کا زمیندار
افتخارالدین کا انتقال 6 جون 1962ء کو عارضہ قلب کے باعث ہوا۔ انہیں لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی غریبوں، مضارعوں اور مزدوروں کے ساتھ وابستگی کو فیض احمد فیض نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا: ”جو رکے تو کوہ گران تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے“۔
خواتین اینکر پرسنز کے سر پر دوپٹہ: ایک تجویز جو عمران خان کو واپس لینا پڑی
یاد رہے جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دوران اینکر پرسنز کے لئے لازمی قرار دیا گیا تھا کہ وہ سر پر دوپٹہ اوڑھ کر سکرین پہ نمودار ہوں۔
جی سی یو میرٹ پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے، سفارش پر نہیں
مارا مطالبہ ہے کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔