ودرتیلیا بلدیہ کے ایک اہل کار تھامس تھرنستون کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ آگے بڑھتا ہے تو یہ منظر نامہ بہت دلچسپ ہو گا کہ ہم انسان کو تو صفائی نہ سکھا سکے مگر پرندے صفائی سیکھ گئے۔
![](https://jeddojehad.com/wp-content/uploads/2022/02/Crows-300x200.jpg)
ودرتیلیا بلدیہ کے ایک اہل کار تھامس تھرنستون کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ آگے بڑھتا ہے تو یہ منظر نامہ بہت دلچسپ ہو گا کہ ہم انسان کو تو صفائی نہ سکھا سکے مگر پرندے صفائی سیکھ گئے۔
موجودہ حالات یورپ میں امن کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ جب حالات کشیدگی کی بلند ترین سطح پر پہنچ جاتے ہیں تو وہ پھر کسی کے قابو میں نہیں رہتے۔ کوئی معمولی سا حادثہ ان حالات کے بے قابو ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف فوری طور پر ایک بین الاقوامی تحریک متحرک اور منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایشیا پیسیفک کے علاقے میں جاری کشیدگی بھی یوکرین میں بڑھتی کشیدگی سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ سامراجی قبضے کی بھوک اور اس پر بڑی طاقتوں کے معاشی و سماجی مسائل اور انکے اندرونی اداروں کا بحران دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا رہے ہیں۔ ان تمام وجوہات کی بنا پر، ہم تمام سیاسی، سماجی، قومی، علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی سطح پر متحرک ہوں اور بائیں بازو کے بین الاقوامی اور یکجہتی کے جذبے کو دوبارہ سے پروان چڑھائیں۔
طالبان کے دور حکومت میں افغانستان دنیا کا واحد ملک بن گیا ہے جو عوامی طور پر صنف کی بنیاد پر تعلیم کو محدود کرتا ہے، یہ طالبان سے بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے میں ایک اہم نکتہ ہے۔
کیا کروں مٹانے کے حوصلے نہیں ہوتے
سوتن لال کے قتل کے بعد ہندو اور مسلم برادریوں کے افراد نے ڈہرکی پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
حکمران سوشلسٹوں نے 230 کے ایوان میں 9 نشستوں کے اضافے سے تقریباً 117 نشستیں جیت کر واحد پارٹی کی اکثریت والی حکومت بنانے کیلئے کامیابی حاصل کر لی ہے۔
یورپی پارلیمنٹ میں افغان خواتین کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں انہوں نے افغان خواتین کی جدوجہد کو تاریخی جرات قرار دیتے ہوئے سراہا اور پورپی پارلیمنٹ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں لڑکوں کے سکول دوبارہ کھولنے اور خواتین کے حقوق کی بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔
تاہم سکیورٹی فورسز یا حکومت کی طرف سے تاحال اس بابت کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ اپنے ایک ٹویٹ میں رکن پارلیمنٹ محسن داوڑ نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
”انقلاب فقط اسی وجہ سے ضروری نہیں ہے کہ حکمران طبقے کو انقلاب کے علاوہ کسی اور ذریعے سے اقتدار سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا بلکہ انقلاب اس وجہ سے بھی ضروری ہے کہ انقلاب ہماری ذات کی تطہیر کرتا ہے جس سے اطاعت و بندگی، تذبذب اور تشکیک کے داغ دھل جاتے ہیں اور انسان اس آگ میں کندن بن کر نکلتا ہے“۔
میتھیو ہو ڈپارٹمنٹ آف سٹیٹ کے سابق کارکن ہیں جو مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں کام کر چکے ہیں۔ وہ افغانستان میں امریکہ کی طویل جنگ کے خلاف استعفیٰ بھی دے چکے ہیں۔