لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے ڈہرکی ٹاؤن میں پیر کی رات گئے نامعلوم حملہ آوروں نے ایک ہندو تاجر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ مقتول شخص نے پولیس کو جان سے مار نے کی دھمکیوں سے متعلق متعدد درخواستیں دیں لیکن کوئی شنوائی نہ کی گئی۔
’ٹی ایف ٹی‘ کے مطابق 50 سالہ سوتن لال دیوان کو مسلح افراد نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ ایک کاٹن فیکٹری میں افتتاحی تقریب سے گھر لوٹ رہے تھے۔ واقعے میں ایک قریبی رشتہ دار ہریش کمار زخمی بھی ہوئے جنہیں علاج معالجہ کیلئے رحیم یار خان کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
سوتن لال دیوان کے قتل سے چند روز قبل ایک ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ مذکورہ ویڈیو میں سوتن لال کو زخمی حالت میں یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ ان پر حملہ ہوا ہے اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بھتیجے اور اسکے 4 ساتھیوں نے زمین کے تنازعہ پر ان پر حملہ کیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں۔
سوتن لال نے ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ حملہ آوروں نے انہیں کہا ہے کہ اگر وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں تو بھارت چلے جائیں۔ ویڈیو میں سوتن لال کو یہ کہتے بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اپنی جان کو لاحق خطرات کے باوجود وہ اپنے مادر وطن پاکستان کو نہیں چھوڑیں گے، بلکہ اپنے آبائی وطن سندھ میں ہی مریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے پولیس کو حملے اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کی اطلاع دی لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
سوتن لال کے قتل کے بعد ہندو اور مسلم برادریوں کے افراد نے ڈہرکی پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ تاجر کی موت کے سوگ میں شہر میں شٹر ڈاؤن کر کے سوگ بھی منایا گیا۔