Month: 2022 مارچ


 ’جموں کشمیر ٹی وی‘ بھارتی ایما پر فیس بک کی جانب سے سنسرشپ کا شکار

ٹی وی انتظامیہ کے مطابق وہ ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت بشمول آزادی کو فروغ دیتے ہیں۔ تاہم انکا کسی خاص سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے اور وہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر خبریں اور تبصرے فراہم کرتے ہیں۔

”بھگت سنگھ کے نظریہ اور میراث کی پاکستانی نصاب میں جگہ“

بھگت سنگھ اور ان کی میراث کو ہماری نصابی کتب میں شامل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ مزید برآں، ماہرین تعلیم کو بھی اپنے مقامی ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تحقیق کرنے اور مقامی بیانیہ تیار کرنے کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے، چاہے ان کے عقائد کچھ بھی ہوں۔ حکومت کو یادگاری طور پر کم از کم ایک تاریخی نشان کا نام بھگت سنگھ کے نام پر رکھنے کی پہل کرنی چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کو مقامی انقلابی کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔

محسن داوڑ عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے

’نئی حکومت آے کے بعد ہی اس کا پتہ چلے گا کہ وہ کس طرح آگے بڑھتی ہے۔ اگر حکومت جبری گمشدگیوں، ملٹرائزیشن اور سول پاور کے حوالے سے ایکشن لیتی ہے تو پھر سمجھیں گے کہ یہ ایک جمہوری عمل تھا، اگر ایسا نہ ہوا تو پھر واضح ہو جائے گا کہ یہ صرف چہروں کی تبدیلی ہی ہو گی، اسے حقیقی سیاسی عمل قرار نہیں دے سکتے۔‘

عدم اعتماد: کٹھ پتلی حکومت کیخلاف جعلی اپوزیشن کی ڈرامہ بازی

عوام اب ان میں سے کسی پر اعتماد نہیں کرینگے کیونکہ ان جعلی تبدیلیوں سے محنت کشوں اور عام لوگوں کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ بے روزگاری، مہنگائی، غربت اور سامراجی مالیاتی اداروں کی عوام دشمن پالیسیوں اور احکامات کا سلسلہ ختم نہیں ہو گا۔ ان سب ظلمتوں کے خلاف حکمرانوں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے محنت کشوں کو اپنی لڑائی خود لڑنی ہو گی۔ تمام مالیاتی اداروں کے قرضوں کو ضبط کرنے، سامراجی معاشی پالیسیوں کو مسترد کرنے کیلئے ایک سوشلسٹ ریاست کے قیام کیلئے جدوجہد کو استوار کرنا ہو گا۔

علی وزیر کی رہائی کیلئے محسن داوڑ کا منفرد احتجاج

”جنوبی وزیرستان کا منتخب نمائندہ علی وزیر 15 ماہ سے جھوٹے اور من گھڑت مقدمات کی وجہ سے جیل میں ہے۔ قومی اسمبلی میں ان کی نشست پر ان کی تصویر رکھ کر اس کھلی ناانصافی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔ جنوبی وزیرستان قومی اسمبلی میں نمائندگی سے محروم ہے۔ علی وزیر کو رہا کیا جائے۔“