حقوق کے حصول کیلئے گلگت بلتستان کے شہریوں کو اس جدوجہد کو ابھی جاری و ساری رکھنا ہو گا۔

حقوق کے حصول کیلئے گلگت بلتستان کے شہریوں کو اس جدوجہد کو ابھی جاری و ساری رکھنا ہو گا۔
لباس ان کا ذاتی مسئلہ ہے۔ ریاست، خاندان، ادارے یا کسی فسطائی گروہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کے جسم پر لباس مسلط کرے۔ یہ حق نہ ہندوستان کی ریاست کے پاس ہے نہ فرانس کی ریاست کے پاس۔ نہ کمال اتاترک یا شاہ ایران کو حق ہے کہ حجاب پر پابندی لگائیں نہ طالبان اور سعودی و ایرانی آمریت کو حق حاصل ہے کہ زبردستی برقعے لاگو کریں۔ اگر آپ مسکان خان کے حق کی حمایت نہیں کر سکتے تو طالبان کی مخالفت کس منہ سے کریں گے؟ بقول سہیل وڑائچ کیا یہ کھلا تضاد نہیں کہ طالبان غلط مگر ہندو طالبان ٹھیک؟
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے دیگر عہدیداروں نے خفیہ طور پر اپنی بیٹیوں کو پرائیویٹ سکولوں اور یونیورسٹیوں میں داخل کروایا ہے، جہاں وہ انگریزی اور کمپیوٹر کی خواندگی سمیت غیر ملکی سمجھے جانے والے مضامین کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
صحافتی تنظیموں نے اس حکومتی فیصلے کو میڈیا کی آزادی پر ایک اور حملے سے تعبیر کرتے ہوئے اس پالیسی کو فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئیے ہم اپنے محنت کش یوکرائنی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ پوری دنیا کے محنت کش طبقے کی بین الاقوامی یکجہتی کو مضبوط کریں! آئیے سامراجی مفادات کی خاطر پرولتاریہ کا خون بہانے کی کوششوں کو رد کریں!
انہی صفحات پر بارہا کہا جا چکا ہے کہ بی جے پی ہو یا طالبان، مغرب کے ٹرمپ نما فسطائی ہوں یا روس اور لاطینی امریکہ کے انتہا پسند قوم پرست، یہ بظاہر ایک دوسرے کے مخالف ہیں مگر ایک دوسرے کی سیاست کو آگے بڑھاتے ہیں۔ بی جے پی کی مقبولیت کا پاکستان میں فائدہ جماعت اسلامی، ٹی ایل پی اور طالبان کو ہوتا ہے۔ پاکستان میں بی جے پی کا فائدہ بنیاد پرستوں اور ان کے ابا جی کو ہوتا ہے۔
فلم کا مرکزی کردار رحیم (عامر جدیدی) نے نبھایا ہے جو قرضہ واپس نہ کر پانے پر قید کاٹ رہا ہے اور فلم کے آغاز میں ہی دو دن کی ضمانت پر جیل سے باہر آتا ہے۔ رحیم طلاق یافتہ ہے اور ایک 12-11 سالہ بیٹے کا باپ۔ بیٹا اس کی عدم موجودگی میں اس کی بہن کے پاس رہتا ہے۔ رحیم کی ایک دوست خرشندہ (سحر گلدوست) جس کے ساتھ وہ شادی کرنا چاہتا ہے ایک بے باک عورت ہے جو اس کی مدد کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔
”رفسنجانی اور اسلامی جمہوریہ کے دیگر سینئر اراکین جنہوں نے خامنہ ای کو پیڈسٹل پر کھڑا کیا، وہ تقریباً سبھی مر چکے ہیں یاکھڈے لائن لگائے جا چکے ہیں، خامنہ ای کے خلاف ردعمل اب صرف سڑکوں سے آسکتا ہے، ایرانی عوام کی طرف سے جو ملک کی داخلی اور خارجہ پالیسیوں کی حقیقتوں سے بہت مایوس ہیں۔“
امریکہ میں ایک حالیہ سروے کے مطابق لوگوں کی بڑی اکثریت سمجھتی ہے کہ ملک میں جمہور ی روایات کو سخت خطرات لاحق ہیں۔
سی پی آئی (ایم) جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ باقی ملک کے لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائیں جو خطے کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔