یوکرینی سوشلسٹوں نے پیغام دیا ہے کہ ’یہ آزادی، زندگی اور آزاد مستقبل کے لیے مل کر لڑنے کا وقت ہے! یکجہتی کی جیت ہو گی!‘

یوکرینی سوشلسٹوں نے پیغام دیا ہے کہ ’یہ آزادی، زندگی اور آزاد مستقبل کے لیے مل کر لڑنے کا وقت ہے! یکجہتی کی جیت ہو گی!‘
آپ 1970ء سے 1977ء تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے اور ان انتخابات میں آپ نے ایک روایتی بلوچ سردار کو شکست سے دوچار کیا تھا۔
یوکرائین پر روسی حملے کے بارے میں امریکہ کے سینیٹر اور بائیں بازو کے رہنما برنی سینڈرز کا بیان:
بطور سوشلسٹ ہم سامراجی جنگوں کے خلاف ہیں۔ ہم ملکوں کے مابین قومی و لسانی یا دھرم وادی بنیادوں پر جنگیں شروع کرنے کے خلاف ہیں۔ ہم طبقاتی جنگ کے علاوہ ہر جنگ کے خلاف ہیں کیونکہ طبقاتی جنگ کی کامیابی ہی جنگوں کو ختم کرنے کی بنیاد فراہم کرے گی۔ سوشلزم عالمی امن کی بات کرتا ہے اور ایک سوشلسٹ ورلڈ آرڈر ہی پائیدار عالمی امن کی ضمانت دے سکتا ہے۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ نوے کی دہائی میں (جسے عموماً یونی پولر مومنٹ کہا جاتا ہے) ایک مرتبہ پھر کارل کاٹسکی کی الٹرا امپیریلزم یا سوپر امپیریلزم کی تھیوری کا بہت چرچا ہوا تھا اور کہا گیا تھا کہ لینن غلط تھا۔ لینن وادی نقاد اس وقت بھی کہہ رہے تھے کہ سرمایہ داری کا ’اصل ‘مقابلہ ہے۔ مقابلہ اس کے خمیر میں ہے۔
ڈومباس میں روسی فوجی دستوں کی موجودگی جبکہ یوکرین پر روس کے بحری و فضائی حملوں کے بعد یوکرین کا بحران ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
گلگت بلتستان پاکستان کا سب سے زیادہ ’ڈی پولیٹی سائزڈ‘ علاقہ ہے۔ سیاست پر پابندیوں کی وجہ سے این جی اوز نے سیاسی جماعتوں کی جگہ لے لی۔ این جی اوز کا کام ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ معاشرے کو غیر سیاسی کریں۔
جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں
خدا لگتی کہوں۔ تمہارا انٹرویو سن کر میں تھوڑا سا خوش بھی ہوا۔ مجھے تخلیقی لوگ اچھے لگتے ہیں چاہے وہ جھوٹ ہی کیوں نہ تخلیق کریں۔ تمہارا یہ دعویٰ کہ ’فاتح‘ کے 12 ملین ڈالر بیٹے ہاسٹل میں برتن دھوتے تھے کسی جینیئس کی ہی پرواز سوچ ہو سکتی تھی۔
ساٹھ کی دہائی سے وہ ریڈیو، ٹیلی ویژن اور عالمی میڈیا میں بطور مبصر پاکستان کے سیاسی حالات پر تبصرہ کرنے کے لئے مدعو کئے جاتے تھے۔ پاکستان کے تمام ہی بڑے اخبارات میں ان کے کالم اردو اور انگریزی زبان میں شائع ہوتے رہے۔ ان کے بعض لیکچر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
وہ عمر بھر سوشلسٹ نظریات، آزادی اظہار، مذہبی اقلیتوں کے لئے برابر شہری حقوق اور جمہوری آزادیوں کے لئے آواز اٹھاتے رہے۔
معاشری محرومی، سماجی پسماندگی، بھاری بھرکم سکیورٹی، نسلی قوم پرستی اور قبائلیت کے کاک ٹیل کے درمیان اندرونی عسکریت پسندوں کے خطرات میں شدت آنے کی توقع ہے۔ ملک بھر میں حملے بڑھ رہے ہیں۔