سوچ بچار

منٹو بنام ہارون رشید

فاروق سلہریا

786

از عالم بالا۔
23 فروری 2022ء

ڈئیر ہارون!

امید ہے خیریت سے ہو گے۔ میں پاکستانی اخبارات پڑھنے اور نیوز چینل دیکھنے سے اجتناب برتتا ہوں۔ سوشل میڈیا پر البتہ ایکٹو ہوں۔ اس لئے پاکستان کے حالات سے باخبر رہتا ہوں۔

سوئس سیکرٹس جو پاکستان کے لئے اوپن سیکرٹس سے زیادہ کچھ نہیں، کے بعد لوگ ’خاموش مجاہد‘ اور ’فاتح‘ سے زیادہ تمہاری شہرہ آفاق تصانیف کی میمز بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہے تھے۔

میرے دوست استاد دامن کو بھی سوئس سیکرٹس کی بھنک پڑ چکی تھی۔ ہنستا ہوا میرے پاس آیا اور بولا منٹو میرا کوئی فیس بک اکاؤنٹ نہیں ہے اس لئے تم میرا یہ تازہ شعر اپنے فیس بک پر پوسٹ کر دو:

سوئٹزرلینڈا! تیریاں موجاں ای موجوں
تیرے بینک تے ساڈیاں فوجاں

سچ پوچھو تو جب میں نے تمہارے بارے میمز دیکھیں اور استاد دامن کا تازہ شعر پوسٹ کیا تو میرا خیال تھا تم کرونا کے بہانے دو تین مہینے کے لئے کورنٹائن ہو جاؤ گے۔

ہمیشہ کی طرح میں جماعت اسلامی کے کارکنوں بارے غلط ثابت ہوا۔ ابھی میں استاد دامن کا شعر پوسٹ کر کے بیٹھا ہی تھا کہ کسی نے تمہارا تازہ انٹرویو ان باکس کر دیا۔

خدا لگتی کہوں۔ تمہارا انٹرویو سن کر میں تھوڑا سا خوش بھی ہوا۔ مجھے تخلیقی لوگ اچھے لگتے ہیں چاہے وہ جھوٹ ہی کیوں نہ تخلیق کریں۔ تمہارا یہ دعویٰ کہ ’فاتح‘ کے 12 ملین ڈالر بیٹے ہاسٹل میں برتن دھوتے تھے کسی جینیئس کی ہی پرواز سوچ ہو سکتی تھی۔

بارہ ملین ڈالر سے یاد آیا لی میجرز (Lee Majors) بھی کل راستے میں مل گیا۔ میں نے اس گورے کو بتایا کہ سارا ہالی وڈ مل کر تمام تر ٹیکنالوجی کے باوجود تمہیں ’سکس ملین ڈالر مین‘بنا سکا، ہم نے بغیر ٹیکنالوجی کے ’12 ملین ڈالر مین‘ بنا دیا۔

شنید ہے ’خاموش مجاہد‘ بھی تم سے زیادہ خوش نہیں۔ کہہ رہا تھا باقی تو ٹھیک ہے نمک ضائع نہیں گیا لیکن اس بلڈی سویلین سے میں نے دوسو روپے کم مانگے تھے؟

استاد دامن سن کر بہت ہنسا۔ کہنے لگا’منٹو باقی تے ہارون نے سارا جھوٹھ ہی بولیا اے پر ہو سکدا اے دو سو روپے والی گل سچی ہوئے‘۔

واللہ اعلم بالصواب۔

امید ہے جلدی ملاقات ہو گی۔

سعادت حسن منٹو

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔