حملے کے بعد پولیس فورس حیران، غمگین اور برہم تھی۔ رینک اینڈ فائلز سے لے کر بڑے پیمانے پر استعفوں کی کالیں آئیں، لیکن آخر کار انہوں نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا اور جو نعرے انہوں نے لگائے، وہ وہی تھے جو پی ٹی ایم، این ڈی ایم اور فوج کی جہادی پالیسیوں کے دوسرے ناقدین لگاتے آ رہے ہیں۔ سب سے عام نعرہ یہ تھا کہ ”یہ جو نامعلوم ہیں، یہ ہمیں معلوم ہیں“، جو فوج کے جہادی حامیوں کا ایک باریک پردہ دار حوالہ ہے۔ ایک ایسے ملک میں، جہاں پولیس کی آخری ہڑتال 1970ء کی دہائی میں ہوئی تھی، کے پی پولیس کا عوامی سطح پر احتجاج اور عملی طور پر فوج پر پشاور میں خونریزی کا الزام لگانا ایک بہت اہم پیش رفت ہے۔
Day: فروری 7، 2023
سوشلزم کے خلاف امریکی کانگرس میں قرارداد منظور: 109 حق میں، 86 خلاف
جیفریز نے نشاندہی کی کہ تاریخی طور پر ریپلکنز نے سوشل سکیورٹی،میڈی کیئر، میڈی کیڈ، پبلک ایجوکیشن، اوباما کیئر اور یہا ں تک کہ اوباما کے دور کے محرک بل جیسے مقبول سرکاری پروگراموں کی حمایت کو کمزور کرنے کیلئے لفظ ’سوشلزم‘ کا استعمال کیا ہے۔
عمران خان ’غلامی کی زنجیریں توڑنے‘ والے بیان سے دستبردار
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے طالبان کے اقتدار پر قبضے کے وقت انکے حق میں دیئے گئے بیان سے بھی دستبرداری اختیار کر لی ہے۔
’پٹھان‘ پر فاطمہ بھٹو کا تبصرہ منافقت اور جہالت سے لبریز ہے
فاطمہ بھٹو کو تو شائد پتہ بھی نہ ہو گا کہ جس طرح جموں کشمیر میں نریندر مودی بھارتیہ جنتا پارٹی کو مقبولیت دلا کر کشمیری سیاسی جماعتوں کا خاتمہ کرنے اور جموں کشمیر کو بھارتی مرکزی دھارے کی سیاست سے ہم آنگ کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں، اسی طرح کی پالیسی 50 سال قبل بھٹو نے لائن آف کنٹرول کی پاکستانی جانب نافذ کر لی تھی۔ نہ صرف پیپلز پارٹی کی پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ذیلی شاخ قائم کی گئی تھی، بلکہ ایوب آمریت میں اس خطے پر مسلط کئے گئے حکمران عبدالحمید خان کو ہی وزیر اعظم بھی بنا دیا تھا۔