ناروے کے پاکستانی نژاد صحافی عطاانصاری کی نارویجن زبان میں تحریر کی گئی توہین مذہب کے موضوع پر، تحقیقاتی کتاب کو خُوب پذیرائی مل رہی ہے۔ اس کتاب کے سلسلے میں متعدد تقریبات ہو چکی ہیں اور ناقدین کے دلچسپ جائزے اخبارات میں شائع ہو رہے ہیں۔ یوں اس کتاب کو ایک سیاسی اور سماجی بحث کا ایک اہم حصہ سمجھا جارہاہے۔ کتاب کا نام تو نارویجن میں ہے مگر قارئین کی دلچسپی کے لئے نام کا اردو ترجمہ لکھہ رہے ہیں،”توہین مذہب تنازعہ کی خوں آشام تاریخ“۔ نام کا یہ ترجمہ ادیب اور مدیر سید مجاہد علی نے اپنے ایک مکالہ میں تجویز کیا ہے۔