میں نے اپنے عزیز دوست عدنان فاروق سے روزنامہ ’جدوجہد‘کی تشہیر کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت)کی مدد سے ایک تصویر بنانے کی درخواست کی۔
عدنان فاروق آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا استعمال بخوبی جانتے ہیں اور مجھے اس کی افادیت بارے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ میں چاہتا تھا کہ مندرجہ ذیل تصویر مارکس، لینن اور ٹراٹسکی کو لیپ ٹاپ پر جدوجہد کا مطالعہ کرتے ہوئے دکھایا جائے۔
اے آئی نے مارکس کا امیج تو بنا دیا مگر لینن بارے جواب دے دیا کہ اس طرح کا امیج بنانا گائڈ لائنز کے خلاف ہے۔
Day: جولائی 31، 2024
بلوچ راجی مُچی کے شرکا پر تشدد تشویش ناک، اجتماع کا آئینی حق دیا جائے: جے اے سی
ملک بھر کی 37انسانی حقوق کی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق(جے اے سی) نے بلوچ راجی مُچی کے شرکاء پر ہونے والے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور آئینی حقوق کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے اقدامات اور گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی بھرمار ختم، فی یونٹ قیمت 10 روپے تک لائی جائے: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے حسنین جمیل فریدی، عائشہ احمد، رفعت مقصود اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بالواسطہ ٹیکس میں حالیہ اضافے کے باعث اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ بجٹ پیش ہونے کے بعد گھی، تیل، ادویات، دودھ اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 22 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ قیمتوں میں یہ اضافہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے حکومتی دعوؤں کی نفی کرتا ہے۔
بلوچستان: سمی، صبیحہ، شاہ جی سمیت درجنوں گرفتاریوں کیخلاف مکمل ہڑتال، شاہراہیں بند
بلوچ راجی مُچی (بلوچ قومی اجتماع) کے منتظمین کی کال پر رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان بھر میں ہڑتال کی گئی اور تمام قومی شاہراہیں منگل کے روز بھی بند رہیں۔ گوادر اور مستونگ سمیت دھرنوں کا سلسلہ بھی ابھی تک جاری ہے اور ہڑتال کو مزید وسعت دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
لاہور: یونین رہنماؤں کی برطرفیوں کیخلاف چاولہ انڈسٹریز میں ہڑتال، فیکٹری بند
انکا کہنا تھا کہ چاولہ انڈسٹریز لاہور کے قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ کا ایک بڑا ادارے ہے، جس کی 6فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔ قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ لاہور کے ٹاؤن شپ اور گرین ٹاؤن کے ساتھ ایک بڑاعلاقہ ہے اور یہاں بے شمار فیکٹریاں ہیں۔ تاہم یہاں کوئی یونین کام نہیں کر رہی ہے، نہ مزدوروں کو یہ حق دیا جا رہا ہے۔ چاولہ انڈسٹری واحد انڈسٹری ہے،جہاں حالیہ عرصہ میں مزدوروں نے یونین بنا کر رجسٹرڈ کروائی ہے۔ یونین قائم ہونے کے بعد ہی مالکان اس یونین کو ختم کروانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔