مزید پڑھیں...

شہرت چاہئے نہ اتھارٹی: مارکس کا ایک خط

میں (بہ الفاظِ ہینے) ’ناراض نہیں‘،نہ ہی اینگلز غصے میں ہے۔ ہم دونوں شہرت بارے رتی برابر پروا نہیں کرتے۔اس کا مثلاََایک ثبوت یہ ہے کہ شخصیت پرستی سے بیزاری کی وجہ سے میں نے کبھی اجازت نہیں دی کہ انٹرنیشنل سے وابستگی کے دوران، مختلف ملکوں سے مجھے موصول ہونے والے تعریفی خطوں کی کبھی بھی تشہیر نہیں کی،نہ کبھی ایسے خطوں کا جواب دیا۔ ہاں اگر کبھی ایسا کیا بھی تو اس کا مقصد سرزنش کرنا تھا۔

جموں کشمیر: ایڈہاک ملازمین کا روزگار ایک مرتبہ پھر سیاست کا شکار

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے حکمران آج تک محنت کشوں اور نوجوانوں کا کوئی ایک بھی بنیادی تو مسئلہ حل نہیں کر سکا،لیکن مسائل کو پیدا کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔مفت تعلیم،علاج، انفراسٹرکچر کی تعمیر سمیت روزگار کی فراہمی میں ناکام حکمران تمام مسائل کا ذمہ دار سرکاری ملازمین کو قرار دیتے ہیں۔حکومت کی طرف سے سپیشل پاور ایکٹ کے ذریعے سرکاری ملازمین کو تمام بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔نیا روزگار پیدا کرنے کی بجائے پہلے سے برسر روزگار نوجوانوں کو روزگار سے برطرف کر کے بیروزگار نوجوانوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

فراموش سیلاب متاثرین کی بحالی کا وعدہ پورا کیا جائے: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی

ہماری کوششوں سے کوپ 27 مصر میں Loss and damageکا معاہدہ منظور ہوا،جس کے بعد جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں امیر ممالک نے 10ارب ڈالر کی امدا د کا وعدہ کیا۔ 9جنوری 2023ء کے اس اجلاس میں پاکستان نے 8ارب ڈالر کی اپیل کی تھی مگر وعدے 10ارب ڈالر کے ہوئے۔ یہ رقم دینے کاطریقہ کار آج تک طے نہیں ہوا ہے۔ ہم آج یہ مطالبہ کرنے آئے ہیں کہ امیر ممالک پاکستان کو فوری طورپر دس ارب ڈالر دینے کا وعدہ پورا کریں اور پاکستانی حکومت کو کہتے ہیں کہ وہ اس رقم کو قرضوں کی ادائیگی کرنے کی بجائے سندھ اور بلوچستان کے بے گھر افراد کی فوری مدد کے لیے استعمال کرے یہ امداد 5لاکھ فی گھر سے بڑھا کر 20لاکھ روپے فی گھر کی جائے۔

ہمارے نظریئے کو مارکسزم کیوں کہتے ہیں؟

اس موقع پر مجھے ایک ذاتی وضاحت کا موقع دیجئے۔ حالیہ کچھ عرصے میں [مارکسی] نظرئے میں میری خدمات کا بار بار حوالہ دیا گیا ہے۔ اس لئے ضروری ہے اس نقطے کی وضاحت کر دی جائے۔

میں اس بات سے انکار نہیں کرتا کہ مارکس کے ساتھ چالیس سالہ رفاقت کے دوران بھی اور اس سے قبل بھی، میں نے اس نظرئے کی بنیاد رکھنے میں،بالخصوص اس کی تفصیلات کے حوالے سے،اپنے طور پر کچھ حصہ ڈالا۔

لیکن اس کے بنیادی اصول طے کرنے میں،بالخصوص معیشیت اور تاریخ کے زمرے میں،سب سے اہم یہ بات کہ اس نظرئے کے اساسی کلئے متعین کرنے میں مارکس کا بنیادی کردار تھا۔

فیض اور فلسطین

”محترم شاعر اور برادر عزیز فیض احمد فیض! آپ کی شکل میں فلسطینی لوگوں کو ایک ایسا شاعر نصیب ہوا ہے جو ترقی پسند ہے، عالمی شاعر ہے، عالمی امن کے لئے ان تھک جدوجہد کرنے والا کارکن ہے اور آزادی و خوشحالی کے لئے جدوجہد کرنے والے مظلوم عوام کا ساتھی ہے۔ ہم عرب فلسطینیوں کو آپ کی دوستی پر فخر ہے۔ آپ کے گہرے شعور، اہل فلسطین اور ان کی جائز جدوجہد میں آپ کی معاونت کرنے پر ہمیں آپ پر فخر ہے۔ اہل فلسطین خاص کر فلسطینی بچوں اور انقلابیوں کے لئے آپ نے جو دلسوز اور بہترین نظمیں کہیں وہ ہمیشہ برادرانہ اور سچی محبت کی مثال بن کر ہمیشہ زندہ رہیں گی“۔

آسٹریلیا: مظاہرین اسرائیل کیلئے ہتھیار لے جانیوالے ٹرکوں کے سامنے لیٹ گئے

آسٹریلیا کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل کے خلاف بندرگاہوں پر احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے آسٹریلیا کی ہائی کورٹ سے بھی رجوع کرتے ہوئے آسٹریلیا کی جانب سے ہتھیاروں کی خفیہ تجارت کی وضاحت کرنے کی اپیل کی ہے۔

جوان: منی ہائسٹ کا چربہ، عوامی مسائل کا جھوٹا حل

بدعنوانی کی ذمہ داری افراد پر ڈال دی گئی ہے۔ فلم کی مارکیٹنگ کرتے ہوئے یہ ریڈیکل ٹچ دینے کی کوشش کی گئی کہ فلم میں کسانوں کی خود کشیاں دکھا کر در اصل بی جے پی پر تنقید کی گئی ہے۔ ایسا کچھ نہیں۔ کسانوں کی خود کشیوں (اور اس کی ذمہ دار نئیو لبرل معیشیت)پر ایک زبردست فلم عامر خان کی پروڈکشن ’پیپلی لائیو‘ تھی۔ ’مترو کی بجلی کا من ڈولا‘بھی رئیل اسٹیٹ، نئیو لبرل معیشیت اور کسانوں کی تباہی پر ایک اچھی فلم تھی (اس فلم کی مزید اچھی بات یہ تھی کہ ہلکی پھلکی کامیڈی کی شکل میں بنائی گئی تھی)۔’جوان‘ اس طرح کی کسی کوشش میں پڑے بغیر،عمران خان اور کیجری وال کی طرح سیدھا سیدھا پیغام دے رہی ہے کہ اگر کچھ لوگ کرپشن نہ کریں تو کرپشن ختم ہو جائے گی۔ یا یہ کہ اگر کچھ ہیرو سامنے آ جائیں تو وہ کرپٹ لوگوں کا خاتمہ کر دیں گے۔

جنوبی ایشیا کو دنیا کی بدترین پانی کی قلت کا سامنا ہے: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے پیرکو کہا کہ جنوبی ایشیا میں زیادہ بچے پانی کی شدید قلت کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پانی کی شدید قلت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں کسی بھی جگہ سے زیادہ بدتر ہو گئی ہے۔

امریکی ارب پتی اسرائیل نواز میڈیا مہم چلانے میں مصروف

گوگل کے سابق سی ای او، ڈیل کے سی ای او اور فنانسر سمیت 50 سے زیادہ افراد کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ سرمایہ کار بل ایکمین جیسے کچھ سرمایہ کار ایسے بھی ہیں، جنہوں نے کھلے عام دھمکی دی ہے کہ وہ فلسطین کے حامی طلبہ کو بلیک لسٹ کر دینگے۔ ایکمین نے ٹویٹر پر لکھا کہ وہ اور دیگر کاروبار ایگزیکٹوز چاہتے ہیں کہ آئیوی لیگ کی یونیورسٹیاں ان طلبہ کے ناموں کا انکشاف کریں، جو غزہ میں اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے کھلے خطوط پر دستخط کرنے والی تنظیموں کا حصہ ہیں۔

امریکی صحافیوں کا احتجاج، نیویارک ٹائمز کو نیویارک کرائمز قرار دے دیا

”یہ دیکھنا ناقابل یقین ہے کہ سینکڑوں مصنفین اور صحافیوں نے اس کارروائی میں حصہ لیا۔ کیونکہ یہ ہمیں بتا رہا ہے کہ صحافتی بددیانتی، جنگی جرائم سے انکار اور فلسطینیوں کی زندگیوں کے ساتھ کم تر سلوک کرنا اور فلسطینیوں کی مزاحمت کو شیطانی قرار دیکر بدنام کرنا، غیر انسانی بنانا اب مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اگر ہم سچے ہونے جا رہے ہیں اور اگر ہم اس پیشے کے اصولوں کے ساتھ وفادار رہنا چاہتے ہیں تو ہم اپنے پیشہ کو کہتے ہیں۔“