خبریں/تبصرے

افریقہ میں ایک اور مارشل لا: گیبون کے افسران نے فوجی بغاوت کا اعلان کر دیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) تیل کے ذخائر سے مالا مال وسطی افریقی ملک گیبون میں فوجی افسران نے بدھ کے روز اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ صدر علی بونگو کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق مسلح افواج کے افسروں نے ٹیلی ویژن پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلح افواج کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ انتخابی نتائج منسوخ کر دیئے گئے ہیں، سرحدیں بند کر دی گئی ہیں اور ریاستی ادارے تحلیل ہو گئے ہیں۔

فوجی افسران نے یہ اقدام ایک کشیدہ انتخابات کے بعد اٹھایا ہے۔ انتخابات کے نتائج کے مطابق بونگو خاندان کے نصف صدی سے زائد اقتدار میں توسیع کا اعلان کیا گیا تھا۔

فوجی جرنیلوں نے متفقہ طور پر صدارتی گارڈ کے سابق سربراہ جنرل برائس اولیگوئی نگوما کو ریاست کا نیا سربراہ مقرر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

نظر بندی کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں صدر علی بونگونے غیر ملکی اتحادیوں سے اپیل اور درخواست کی کہ وہ ان کی اور ان کے خاندان کی مدد کریں۔

بدھ کے روز ہی الیکٹورل کمیشن نے ہفتے کے روز ہونے والے متنازعہ انتخابات کا فاتح قرار دیا تھا۔

دوسری طرف فوجی بغاوت کے بعد گیبون کے دارالحکومت لیبرویل کی سڑکوں پر سینکڑوں افراد نے فوجی مداخلت پر جشن منایا، جبکہ اقوام متحدہ، افریقی یونین،فرانس، امریکہ اور دیگر ملکوں نے اس فوجی بغاوت کی مذمت کی۔

یاد رہے کہ گیبون 1960ء کی دہائی تک فرانس کی نوآبادی رہا ہے اور ابھی بھی فرانسیسی فوجیں گیبون میں تعینات ہیں۔

گیبون مغربی اور وسطی افریقہ میں 8 واں ایسا ملک ہے جہاں 2020ء کے بعد اقتدار پر فوج قابض ہوئی ہے۔ فوجی افسران نے مالی، گنی، برکینا فاسو، چاڈ اور نائجر میں اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔

50 سال سے زائد عرصہ سے برسراقتدار بونگو خاندان کے لوٹ مار اور سامراجی سہولت کاری پر مبنی اقتدار نے گیبون کے عوام کو شدید مسائل سے دو چار کر رکھا تھا۔ علی بونگو کے اقتدار سے محروم کئے جانے پر شہریوں کا جشن فوج کے اقتدار پر قبضے سے زیادہ علی بونگو کی خاندانی لوٹ مار سے نفرت کااظہار ہے۔

بونگو نے 2009ء میں اپنے والد عمر کی موت پر اقتدار سنبھالا تھا، جو 1967ء سے حکومت کر رہے تھے۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس خاندان نے ریاست کی تیل اور کان کنی کی دولت کو اپنے 2.3 ملین لوگوں کے ساتھ بانٹنے کیلئے بہت کم کام کیا ہے۔

بونگو کی 2016ء کے الیکشن میں کامیابی کے بعد پرتشدد بدامنی پھیل گئی تھی اور 2019ء میں بھی بغاوت کی ناکام کوشش ہوئی تھی۔

گیبون کے افسران خود کو کمیٹی آف ٹرانزیشن اینڈ ریسٹوریشن آف انسٹی ٹیوشنز کا نام دیتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ملک کو شدید ادارہ جاتی، سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کا سامنا ہے اور یہ کہ 26 اگست کا ووٹ قابل اعتبار نہیں تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے صدر کے بیٹے نورالدین بونگو اور دیگر کو بدعنوانی اور غداری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts