پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے حال ہی میں لیفٹینٹ جنرل عاصم ملک کو ملک کی اعلیٰ ترین خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو آہستہ سے باہر کر دیا گیا، کیونکہ باس کے پاس انہیں مزید رکھنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ 2024 کے انتخابات کو منظم کرنے میں ناکامی کا مظاہرہ کرنے اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دبانے سے لے کر ابتدائی طور پر عدلیہ کے اختیارات کو کم کرنے کے لیے آئینی ترمیم کو ’مس ہینڈل‘کرنے تک ندیم انجم،عاصم منیر کے لیے قابل اطمینان کارکردگی نہیں دکھا سکے۔
Month: 2024 ستمبر
نواز شریف نے پاکستان کے معاشی مسائل حل کرنے کے لیے وعدہ کیا تھا: دن میں ایک بار کھانا کھائیں گے
”نوازشریف ایٹمی دھماکوں کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے قاصر تھے، اس لیے انہوں نے بیانئے کو اپنے حق میں بدلنے کی کوشش کی۔ ایک تقریر میں انہوں نے اعلان کیا کہ ان کا خاندان جوہری تجربات کے بعد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے نافذ ہونے والی کفایت شعاری مہم کے تحت خود کو دن میں صرف ایک وقت کے کھانے تک محدود رکھیں گے۔“
ڈاکٹر شاہ نواز کا پولیس حراست میں قتل اور عوامی رد عمل
سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’ڈاکٹر شاہ نواز کا پولیس حراست میں قتل اور عوامی رد عمل‘
سری لنکا: ”عوامی بغاوت کے 2 سال بعد مارکس وادی صدر بن گیا“
نئے سری لنکن صدرکا انتخابی منشور غریبوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے موجودہ فریم ورک کے اندر کچھ تبدیلیوں کی تجویز پیش کرتا ہے۔ تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے مقداری اور ساختی اہداف پر نظر ثانی سے انکار کرنے پر معاہدہ توڑنے جیسے اقدام کا کوئی امکان نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے معاہدے کے اندر رہتے ہوئے اس منشورپر عملدرآمد ممکن نظر نہیں آتا۔ وعدے اور اعلانات نہ صرف مبہم ہیں بلکہ ان کو پورا کرنے کیلئے کوئی ٹائم فریم بھی نہیں دیا گیا۔ کئی دہائیوں سے شاؤنزم اور بالادستی میں ڈوبی سنہالہ قوم میں انتخابی بنیادیں ان آئینی تبدیلیوں کی راہ میں بھی رکاوٹ ہونگی، جن کا وعدہ کیا گیا ہے۔
تقسیم ہند پر پاکستان کا فلمی بیانیہ: کرتار سنگھ، لاکھوں میں ایک، جناح، خاموش پانی
15 ستمبر کو سویڈن کے دارلحکومت سٹاک ہولم میں ’لالی و’ڈ اور تقسیم‘ کے موضوع پر’فلم سینٹرم‘ اور ’روزنامہ جدوجہد‘ کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ سیمینار منعقد میں معروف اکیڈیمک ڈاکٹر اشتیاق احمداور مدیر جدوجہد فاروق سلہریا تقسیم کے موضوع پر بننے والی پاکستانی فلموں اور دیگر ثقافتی اداروں بارے اپنی تحقیق پر مبنی جائزہ پیش کیا۔
’سری لنکا میں مارکسسٹ صدارتی الیکشن نہیں جیتا، ایک سنہالہ شاؤنسٹ جیتا ہے‘
کویتا کرشنن (کویتا کرشنن کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ لیننسٹ) کے پولٹ بیورو کی رکن رہی ہیں۔ ان کا شمار جنوبی ایشیا کی اہم مارکسی دانشوروں میں ہوتا ہے۔ یوکرین جنگ کے سوال پر انہوں نے اپنی پارٹی سے استعفیٰ دے دیاتھا۔وہ چاہتی تھیں کہ یوکرین پر روسی جارحیت کی […]
مظفر آباد کی طرف دوبارہ مارچ کا اعلان: اعلامیہ کے مطابق آزاد حکومت بحال کرنے کا مطالبہ
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے 24اکتوبر1947ء کے اعلامیہ کے مطابق ’آزاد حکومت‘ بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔کمیٹی نے حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے مطالبات پر نوٹیفکیشن کے مطابق عملدرآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ وسائل پر حق ملکیت، حق حکمرانی سمیت دیگر مطالبات کی منظوری تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا اور حکومتی وعدہ خلافیوں کی شدید مذمت کی گئی۔
بات کہاں تک پہنچے گی؟
سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’بات کہاں تک پہنچے گی؟‘
ریاستی پشت پناہی میں کھوکھلی رجعت
اس غنڈہ گردی کا جواب دینا لازم ہے۔ اس متشدد رحجان کے خلاف مزاحمت ضروری ہے۔ یہ رحجان جو درسگاہوں کو قتل گاہیں بنانے کے اعلان کرتا پھرتا ہے‘اس سے ٹکرانا پڑے گا۔ کیمپس کو زندگانی لوٹانے کے لیے اس رجعت کے سامنے سینہ سپر ہونا ہوگا۔ اسی پنجاب یونیورسٹی لاہور میں کونسلوں نے کئی بار تاریخ کو الٹ سمت پھیراہے جب ان غنڈوں کو سر چھپانے کو جگہ نہ ملی۔ یہی کچھ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں بھی ہوتا رہا ہے۔ یہ درست ہے کہ کئی بار تشدد سے دفاع اسی زبان میں کرنا پڑتا ہے۔ لیکن پھر انتظامی آشیر باد کے حامل اس منظم غنڈہ رحجان کا خاتمہ منظم جدوجہد سے ہی ممکن ہے۔ تمام تر باشعور طلبہ کی جڑت، یکجہتی اور ہم آہنگی سے ہی اس زہرآلود ریاستی آلے کو نیست نابود کیا جا سکتا ہے۔
جھنگ کسان کانفرنس 6 اکتوبر کو چنیوٹ موڑ پر منعقد ہو گی
٭ کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کیا جائے، اس کے نام پر کسانوں سے زمیین چھینا بند کیا جائے اور سرکاری زمینیں چھوٹے کسانوں اور بے زمین ہاریوں میں تقسیم کی جائے۔
٭ گندم، کپاس، گنا، چاول، مکئی اور دیگر تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے اور حکومت کسانوں سے گندم خریدے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا ختم کیا جائے۔