لاہور (جدوجہد رپورٹ) سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئڈ کی ہلاکت کے خلاف امریکہ میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے لیکن جارج فلوئڈ کی ہلاکت میں ملوث چاروں پولیس افسروں پر مقدمے کے بعد مظاہرے پر امن رہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فوجی قیادت کے مابین اختلاف کی خبریں امریکہ میں سیاسی بحران کی شکل اختیار کر گئی ہیں۔ ریٹائرڈ جرنیلوں (جان ایلن اور جم ماٹیز) نے سر عام صدر ٹرمپ پر تنقید کی ہے جبکہ سیکرٹری دفاع مارک ایسپر نے ایک بیان میں مظاہروں کو کچلنے کے لئے فوج کی تعیناتی کو غیر مناسب قرار دیدیا۔ واضح رہے صدر ٹرمپ مظاہروں کو فوج کی مدد سے کچلنا چاہتے ہیں۔ اس مسئلے پر ٹرمپ پر فوجی قیادت کی تنقید نے اس انتظامیہ کے لئے ایک بڑا بحران کھڑا کر دیا ہے۔
گذشتہ روز منیاپلس میں جارج فلوئڈکی آخری رسومات کا اہتمام کیا گیا۔ ان کے لئے تین مختلف شہروں میں آخری رسوم ادا کی جائیں گی۔
دس دن سے جاری ان ہنگاموں میں 12 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق دس ہزار سے زیادہ گرفتار ہوئے ہیں۔
صرف منیاپلس میں 220 سے زائد عمارتوں کو آگ لگائی گئی یا نقصان پہنچا اور شہری انتظامیہ کے مطابق 55 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔
دریں اثنا، دنیا بھر میں جارج فلوئڈ سے یکجہتی کے لئے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ رئیو ڈی جنیرو، تل ابیب، سڈنی، ایمسٹرڈیم، سٹاک ہولم، لندن، پیرس، برلن، جوہانسبرگ اور کراچی سے ایسے مظاہروں کی خبریں آ چکی ہیں۔