رپورٹ: علی رضا/تصاویر: خالد محمود
گزشتہ روز خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے’عورت مارچ‘ کا انعقاد ہواجس میں کم از کم پانچ ہزار افراد نے شرکت کی۔ مارچ کا آغاز لاہور پریس کلب سے ہوا اورایجرٹن روڈ سے ہوتا ہوا ایوانِ اقبال پر ختم ہوا۔ مارچ میں ہرصنف، عمر، طبقے اور شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر صنفی امتیاز، جنسی ہراسگی اور پدرشاہی کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکا پرجوش نعروں کے ذریعے ہر شعبے میں برابر مواقع فراہم کرنے کے حق میں مطالبات کر رہے تھے جن میں تعلیم، صحت اور برابر تنخواہ کے مطالبات شامل تھے۔
گیارہ بجے لاہورپریس کلب سے شروع ہونے والا مارچ تین بجے ایوانِ اقبال پہنچا تو وہاں نوجوان کارکنوں نے چلی کی خواتین کا مشہور ترانہ ’ریپسٹ ہو تم‘ پیش کیا جسے زبردست پذیرائی ملی۔ اس موقع پر منتظمین نے’عورت مارچ‘ کا منشوربھی پیش کیا۔
منشور میں خواتین کو تعلیم، صحت اور انصاف دینے اور جنسی ہراسگی کو روکنے کے لیے موجود قوانین پر عملدرآمد اور مزید قوانین بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے صنفی امتیاز سے پاک معاشرے کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا۔
مارچ کے موقع پر پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے جبکہ میڈیا کے نمائندے بھی مارچ کی کوریج کے لئے بڑی تعداد میں متحرک تھے۔ مارچ میں بڑی تعداد نوجوان طلبہ کی تھی مگر سیاسی کارکن، دانشور اور بعض ارکان پارلیمنٹ بھی مارچ میں شریک تھے۔