ڈیلاس ٹیکساس (روزنامہ جدوجہد/ پریس ریلیز) کرونا کی عالمی وبا اور مقامی و بین الاقوامی سفری پابندیوں کے پیش نظر، کشمیر گلوبل کونسل (کے جی سی) نے کشمیر سینیٹ کی تشکیل کے لئے مرحلہ وار ورچیول کانفرنسز منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکہ اور کینیڈا میں کشمیری تارکین وطن کی نمائندہ تنظیم اور ایڈوکیسی گروپ کے جی سی کے بورڈ آف ڈائیریکٹرز کے حالیہ اجلاس، جس کی صدارت کینیڈا میں مقیم ممتاز کشمیری رہنما فاروق صدیقی (جن کا تعلق سرینگر سے ہے) نے کی، میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق ریاست جموں کشمیر کے تمام خطوں بشمول وادی کشمیر، جموں، لداخ، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور دنیا بھر میں جہاں جہاں کشمیری تارکین وطن آباد ہیں میں کشمیر سینیٹ کی تشکیل کا کام مرحلہ وار انجام دیاجائے گا۔
کے جی سی کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کردہ تفصیلات کے مطابق یہ سارا عمل ایک معینہ مدت کے اندر مکمل کر لیا جاے گا۔ پہلے مرحلے میں ریاست جموں کشمیر کے ہر ضلع سے قانونی ماہرین کی سفارشات کی روشنی میں طے کردہ قواعد و ضوابط اور سینیٹر کی اہلیت کی شرائط کے مطابق سینیٹ ممبران کے لئے کاغذات نامزدگی وصول کئے جائینگے۔
ان کی تاریخوں کا اعلان اور نگرانی متعلقہ ریجنز کے لیے بنائے جا رہے آزاد اور غیر جانبدار انتخابی کمیشن یا بورڈ جاری کرینگے اورکونسل اس ضمن میں باقاعدگی سے ہینڈ آؤٹ جاری کرے گی۔ کشمیر گلوبل کونسل اس سارے سیاسی عمل میں صرف میزبانی کا فریضہ سر انجام دے گی۔ سینیٹ کے وجود میں آنے کے بعد وہ اپنا سارا نظام چلانے میں آزاد و خود مختار ہو گا۔
کشمیر گلوبل کونسل نے پچھلے سال نیو یارک کانفرنس کے فیصلوں کی روشنی میں سری نگر، جموں، مظفر آباد، گلگت اور لیہ کے علاوہ لندن، برسلز، سڈنی، متحدہ عرب امارات، ریاض، ٹورنٹو، نیو یارک اور ڈیلاس ٹیکساس میں کانفرنسز منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کانفرنسز میں کشمیر سینیٹ کے قیام کے لیے بنائی گئی قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹی اور کے جی سی کے فیصلوں اور انتظامات کی روشنی میں سینیٹرز کے انتخاب کو حتمی عملی شکل دی جائے گی۔ کشمیر گلوبل کونسل کے صدر فاروق صدیقی نے کہا کہ یہ ادارہ کشمیر کے ذہین ترین دانشوروں پر مشتمل ہو گا اور انقلابی تبدیلیاں لانے کا سبب بنے گا۔