فاروق سلہریا
گذشتہ پیر کے روز سیاٹل سٹی کونسل نے ہندوستان کے شہریت ترمیم بل اور نیشنل رجسٹر برائے سٹیزنز (این آر سی)کے خلاف قرارداد منظور کی اور بھارتی پارلیمان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی آئین کی پاسداری کرے۔
سیاٹل کی سٹی کونسل کو امریکہ کی ایک طاقتور ترین سٹی کونسل سمجھا جاتا ہے۔ یہ قرارداد سٹی کونسل کی سوشلسٹ کونسلر کشاما سوانت نے پیش کی تھی۔ کشاما سوانت کا تعلق ہندوستان سے ہے مگر اب وہ امریکہ میں رہتی ہیں۔ قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان مہاجرین کے حوالے سے جو بھی قانون بنائے، وہ قانون اقوامِ متحدہ کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے۔
یاد رہے کشاما سوانت پچھلے سال دوبارہ کونسلر منتخب ہوئی تھیں اور ان کا الیکشن پورے امریکہ بلکہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا کیونکہ انہیں ہرانے کے لئے ایمازون کے مالک جیف بیزوس نے لاکھوں ڈالر کا چندہ ان کے مخالف امیدواروں کو دیا تھا۔ دوسری طرف، ڈیموکریٹک پارٹی کے سوشلسٹ صدارتی امیدوار برنی سانڈرز سمیت پورے امریکہ کی بعض اہم شخصیات نے ان کی حمایت کی تھی۔
کشاما سوانت کا امریکہ میں سٹی کونسلر بننا اور سیاٹل سٹی کونسل کا شہریت ترمیم بل کے خلاف قرارداد منظور کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں کہیں بھی ترقی پسندوں کو کامیابی ملے، وہ دنیا بھر میں ترقی پسندی کی کامیابی ہوتی ہے۔ اسی طرح جنونی اور مذہبی قوتیں کہیں بھی کامیابی حاصل کریں، دنیا بھر میں عوام کا نقصان ہوتا ہے۔
اس کی مثال بھی امریکہ اور ہندوستان کے حوالے سے دی جا سکتی ہے۔ جہاں کشاما سوانت ہندوستان میں چلنے والی موجودہ تحریک کے لئے سیاٹل سٹی کونسل کی حمایت کا باعث بنی ہیں وہاں نریندر مودی جب امریکہ گئے تو اپنی بہت بڑی ریلی میں ڈونلڈ ٹرمپ کو بلایا اور ان کے لئے ووٹ مانگے۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔