خبریں/تبصرے

مہران یونیورسٹی کے پروفیسرانعام کراچی ائیر پورٹ سے لاپتہ

عظمت آفریدی

تین ستمبر کو مہران یونیورسٹی حیدرآباد کے پروفیسر انعام اللہ بھٹی کو کراچی ا ئیر پورٹ سے مبینہ طور پر ایف آئی اے کے اہلکاروں نے اس وقت اٹھا لیا جب وہ ترکی میں ایک کانفرنس میں شرکت کرنے جارہے تھے۔ وہ تب سے تاحال لاپتہ ہیں۔

انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق 4 ستمبر کو مہران یونیورسٹی ٹیچر ز ایسوسی ایشن کے صدر غلام عباس مہر نے پروفیسر انعام کے والدین اور اہلیہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہو ئے کہا کہ پروفیسر انعام کوائیر پورٹ میں داخل ہونے کے بعد بورڈنگ پاس بھی ایشو ہوا تھا، اس دوران ایف آئی اے کے اہلکاروں نے ان سے کہا کہ ای سی ایل میں نام ہونے کی وجہ سے وہ بیرونِ ملک سفر نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد پروفیسر انعام نے اپنے بیٹے سالار کو موبائل فون پر کال کی کہ انہیں واپس لے جائیں۔ تاہم ائیرپورٹ پرکئی گھنٹے انتظار کے بعد سالار سے پروفیسر انعام کا کوئی رابطہ نہ ہوا البتہ سالار نے دیکھا کہ سیکیورٹی اہلکار پروفیسر انعام کو ڈبل کیبن گاڑی میں لے جارہے ہیں۔

غلام عباس مہر نے کہا کہ ایک استاد کو اس طرح غائب کرنے سے پاکستان کے وقار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ اورسندھ ہائی کورٹ سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چوبیس گھنٹے میں پروفیسر انعام بازیاب نہ ہوئے تو فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

گذشتہ روز پروگریسو اکیڈیمکس کولیکٹو (پی اے سی) سمیت یونیورسٹی اساتذہ کی بعض دیگر تنظیموں نے بھی پروفیسر انعام کی گمشدگی پر اظہار ِتشویش کیا۔

انسانی حقوق کے کارکن پاکستان میں جبری طورپرلاپتہ ہونے والے افراد کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے آ رہے ہیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق جبری گمشدگیوں کے متعلق بنے سرکاری کمیشن (سی او آئی ای ڈی) کو اب تک 7762 شکایتیں موصول ہو چکی ہیں۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سال جولائی کے مہینے تک، 932 افراد واپس اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

Azmat Afridi
+ posts

عظمت آفریدی نے پشاور یونیورسٹی سے ابلاغیات میں ایم اے کیا ہے۔ وہ سیاسیات، معاشیات، مذاہب اور تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔