لاہور (جدوجہد رپورٹ) فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے الجزائرمیں نو آبادیاتی زیادتیوں کے لئے سرکاری طور پر معافی نامہ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق بدھ کے روز فرانسیسی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ الجزائر پر قبضے یا آٹھ سالہ خونی جنگ کیلئے کوئی توبہ اور معذرت نہیں ہو گی۔ اس کی بجائے صدر میکرون مفاہمت کو فروغ دینے کے مقصد کیلئے علامتی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔
1954ء تا 1962ء کی الجزائر کی جنگِ آزادی کے تقریباً 60 سال بعد بھی دونوں ممالک کے مابین تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
صدر میکرون نو آبادیاتی عہد کے بعد پیدا ہونے والے پہلے فرانسیسی صدر ہیں اور الجزائر میں فرانسیسی جرائم کو تسلیم کرنے کے سلسلہ میں اپنے پیش رو صدور میں سب سے آگے دیکھے جا رہے تھے۔
اپنے انتخاب سے پہلے فروری 2017ء میں صدر میکرون نے ا لجزائر کے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانس کے نو آبادیاتی دور کو انسانیت کے خلاف جرم کے طو رپر تسلیم کیا تھا۔ اس تبصرے کے بعد انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا، اگرچہ اس میں معافی کاذکر شامل نہیں تھا لیکن یہ تبصرہ فرانس جیسے ملک میں ایک چونکا دینے والا اقدام تھا جہاں الجزائر پر نوآبادیاتی قبضہ کو ایک اچھے اقدام کے طور پر دیکھا جاتا تھا اور بہت سے لوگ معافی کے خیال کے مخالف ہیں۔
صدر میکرون نے یہ اعتراف بھی کیا کہ فرانس نے ایک ایسا نظام اپنایا جس سے الجزائر کی جنگ کے دوران اذیت کو فروغ ملا اور یہی 132 سالہ فرانسیسی حکمرانی کے خاتمے کا باعث بھی بنا۔
ایوان صدر کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ صدر میکرون اگلے سال تین دن کی تقریبات میں حصہ لیں گے جوالجزائر جنگ کے خاتمے کی 60 ویں سالگرہ کے طور پر منائی جا رہی ہیں۔
مورخ بنیامن اسٹورا کی رپورٹ میں الجزائر میں ہونے والی زیادتیوں کے ازالہ کیلئے ایک ”میموری اینڈ ٹرتھ“ کمیشن بنانے کی سفارش کی ہے۔ اسٹورا نے صدر میکرون کو تجویز پیش کی کہ فرانس اور الجیریا کے لوگوں پر مشتمل مشترکہ کمیشن ہی الجزائر کی جنگ آزادی کے دوران موجود لوگوں سے گواہی سن سکتا ہے اور مفاہمت پر کام کر سکتا ہے۔