حارث قدیر
پنجاب کی مختلف جامعات میں آن لائن امتحانات کے انعقادسمیت دیگر مطالبات کے گرد احتجاج کرنے والے طلبہ پر تعلیم کے بیوپاریوں کی پرائیویٹ گارڈز اور پولیس کے بہیمانہ تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف آج ملک بھر میں ’سٹوڈنٹس ڈے آف ایکشن‘ منایا جائیگا۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اورجلسے جلوس منعقد کئے جائیں گے۔
طلبہ کی گرفتاریوں اور تشدد سمیت ایچ ای سی کے فیصلوں کے خلاف جمعرات کے روز بھی طلبہ کا احتجاج جاری رہا۔ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے طلبہ ایکشن کمیٹی اور سٹوڈنٹس رائٹس موومنٹ کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی اور دھرنا منعقد کیا گیا۔ مقررین نے طلبہ پر بہیمانہ ریاستی تشدد، تعلیم کے کاروبار میں ملوث مافیا اور اسکی ریاستی پشت پناہی سمیت طلبہ کی گرفتاریوں کی بھرپور مذمت کی اور گرفتار طلبہ کو فی الفور اور غیر مشروط رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا اور ایچ ای سی کے اعلامیہ کو مسترد کرتے ہوئے تمام جامعات میں آن لائن امتحانات لینے، فیسوں میں کمی کرنے سمیت دیگر مطالبات منظور کرنے کا مطالبہ کیا۔
ادھر آج 29 جنوری کو لاہور میں چیئرنگ کراس کے مقام پر پراگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو اور دیگر ترقی پسند طلبہ تنظیموں کی کال پر ریاستی دہشت گردی اور پرائیویٹ جامعات کے مالکان کے ذاتی گارڈز کی ایما پر طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنانے اور گرفتاریوں کے خلاف ’سٹوڈنٹس ڈے آف ایکشن‘ کے سلسلہ میں احتجاجی ریلی اور دھرنا دیا جائے گا۔
طلبہ ایکشن کمیٹی کی کال پر ملک بھر میں مختلف جامعات کے باہر بھی طلبہ احتجاج کریں گے۔ واضح رہے کہ طلبہ گزشتہ چند روز سے آن لائن امتحانات کے انعقاد، آن لائن تعلیم دینے کے دورانیہ کی فیسیں پچاس فیصد کم کرنے اور بی اے، بی ایس سی کے امتحانات کا شیڈول جاری کرنے کے مطالبات کے گرد پر امن احتجاج کر رہے تھے۔ دو روز قبل یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب اور یوایم ٹی میں طلبہ پر جامعات کے گارڈز اور پنجاب پولیس نے نہ صرف لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی بلکہ 500 سے زائد طلبہ کے خلاف مقدمہ قائم کر کے 36 طلبہ کو گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتار طلبہ کو مقامی عدالت نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر رکھا ہے، دوسری طرف نجی جامعات کے مالکان نے اپنے ٹی وی چینلوں اور میڈیا ہاؤسز کے ذریعے احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ طلبہ کو شر پسند اور دہشت گرد قرار دیکر طلبہ کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ پنجاب حکومت نے بھی تعلیم کے کاروبار میں ملوث مافیا کی سرپرستی اورپشت پناہی کرتے ہوئے طلبہ کو پولیس گردی کے ذریعے احتجاج سے باز رکھنے کی ہر ممکن کوشش جاری رکھی ہوئی ہے۔