لاہور (جدوجہد رپورٹ) عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے امریکی صحافی ڈینئیل پرل کا سر قلم کرنے کے الزام میں گرفتار پاکستانی نژاد برطانوی شہری احمد سعید عمر شیخ کو رہا کرنے کے فیصلے کے بعد پاکستان مشکلات سے دو چار ہے۔
جمعہ کے روز سندھ کی صوبائی حکومت نے نظر ثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق ڈینئیل پرل کے اہلخانہ کے وکیل نے کہا ہے کہ نظر ثانی کی درخواست میں کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ نظر ثانی کی اپیل پر سماعت بھی وہی جج کریں گے جنہوں نے احمد سعید عمر شیخ کو رہا کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
امریکہ نے عدالتی فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے دو مقدمات میں احمد سعید عمر شیخ کو امریکہ کے حوالے کرنے پر زور دیا۔
سندھ کی صوبائی حکومت نے جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کر کے آخری قانونی اقدام بھی اٹھا لیا ہے۔ نظر ثانی کی درخواست بھی رد ہونے کے بعد احمد سعید عمر شیخ کو جیل میں رکھنا حکومت کیلئے ممکن نہیں رہے گا۔
سزائے موت سنائے جانے کے بعد قید کے دوران احمد سعید عمر شیخ کی جانب سے 9 موبائل سم کارڈز استعمال کر کے برطانیہ سمیت مختلف جگہوں پر دوستوں سے رابطہ کرنے کے الزامات میں بھی مقدمہ قائم کرنیکی کوشش کی جا سکتی ہے اس کے علاوہ حیدرآباد جیل سے باہر آنے کیلئے مدد حاصل کرنے کی غرض سے بھی سم کارڈ استعمال کیا گیا تھا۔
امریکا احمد سعید عمر شیخ کی حوالگی کیلئے کوشاں ہے لیکن امریکہ کا پاکستان کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود نہیں ہے۔ اسکے علاوہ پاکستان اور امریکا کے قوانین میں ایک جرم میں دو الگ الگ جگہوں پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ ماضی میں پاکستان نے مشتبہ افراد کو امریکا کے حوالے کرنے کیلئے قانونی تقاضوں کو نظر انداز کیا ہے۔
اے پی کے مطابق یہ کیس نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن اور امریکا پاکستان تعلقات کیلئے پہلا بڑا امتحان ہے۔ امکان ہے کہ پاکستان افغانستان سے امریکی واپسی کی کوششوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔ طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے قائل کرنے میں پاکستان کو کلیدی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ اب تک پاکستان نے احمد سعید عمر شیخ کو جیل میں ہی رکھنے کیلئے ہر قانونی اقدام اٹھایا ہے لیکن انہیں امریکا کے حوالے کرنے سے پاکستان کے اندر مخالفت پیدا ہو سکتی ہے۔ امریکا کیلئے بھی افغانستان کے تصفیے اور انٹیلی جنس کے تبادلے جیسے اہم معاملات کو دھچکا لگ سکتا ہے۔