قیصر عباس
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی حکومت کو ایک خط کے ذریعے جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی پامالی پر سخت اقدامات اٹھانے کی درخواست کی ہے۔ ادارے نے وائٹ ہاؤس میں جنوبی اشیا کی سلامتی کونسل کی سینئر ڈائرکٹرسمونا گوہا کو لکھے گئے اس خط میں صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے لئے ٹھوس سفارشا ت پیش کی ہیں۔
مراسلے میں پاکستان، انڈیا، افغانستان، سری لنکا اور نیپال میں صحافیوں پر تشدد، شہریوں کی جبری گم شدگی، اقلیتوں پر تشدد اور کشمیر میں انسانیت سوز واقعات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ خطے میں انسانی حقوق کی پامالی ایک خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے اور صدر جوبائیڈن کواس سلسلے میں اپنی ترجیحات واضع کرنی چاہئیں۔
ادارے کی ڈائرکٹر جوئین لین نے اس خط میں کہاہے کہ دنیا بھرمیں 10 ملین ممبران، ایکٹوسٹ اور اپنے بے شمار سرپرستوں کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے اپیل کرتی ہے کہ خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے لئے ان سفارشات پر سنجیدگی سے غور کرے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جبری گم شدگی کے ذریعے سیاسی کارکنوں، مذہبی اقلیتوں اور بے شمار دیگر شہریوں کو ہراساں کرنے اور ماورائے عدالت سزادینے کا عمل جاری ہے: ”اگرچہ وزیراعظم عمران خان نے اس سلسے میں گم شدگیوں کے سلسے کو ختم کرنے کا اظہار کیا ہے لیکن ابھی تک ان جرائم میں ملوث کسی کو سز ا نہیں دی گئی۔“
ادارے نے کہا ہے کہ امریکی حکومت پاکستان پر بین الاقوامی قوانین لاگو کرنے پر دباؤ ڈالے اور جبری طور پر اغوا ہونے والوں کو بازیاب اور ان جرائم میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے اقدامات کرنے پر زور دے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک کے کچھ مخصوص قوانین کے سہارے حکومت اور دوسرے گروپ اقلیتوں پر ہولناک تشدد کے ذریعے انہیں جانی اور مالی نقصانات پہنچارہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بھی کہا ہے کہ ”ملک میں اقلیتوں کے خلاف استعمال کئے جانے والے قوانین کو منسوخ کرتے ہوئے گرفتار شدہ اقلیتی نمائندوں کو جلد رہا کیا جائے۔ پاکستان میں امریکی سفیر اس سلسلے میں حکومت پاکستان اور مذہبی اقلیتوں کے نمائندوں سے مل کر ان قوانین کی منسوخی کے لئے اقدامات اٹھائیں۔“
اس خط میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی موجودہ حکومت نے تعصب اور خوف کی فضا پھیلاتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے مستقبل کے لئے سوالات کھڑے کر دئے ہیں۔ حکومت نے کرونا وائریس کی وبا کے دوران صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کو خوف زدہ کرنے کی پالیسیوں پر بڑے پیمانے پر عمل درامد شروع کر رکھا ہے۔
مراسلے میں ایمنسٹی کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے نریندر مودی کی حکومت پرسخت تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال ادارے کے بنک اکاؤنٹ منجمند کر دئے گئے تھے جس کے نتیجے میں ملک میں ادارے کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔
ادارے نے امریکی حکومت سے درخواست کی ہے کہ انڈیا کی حکومت کو گزشتہ سال کے فسادات میں مسلمانوں اور دوسرے شہریوں کی ہلاکت میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزادینے پر زور دیا جائے۔ ان فسادات میں 50 افراد مارے گئے تھے جن میں پولیس کی معاونت کے الزامات بھی سامنے آئے تھے۔
امریکی حکومت سے یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کے ذریعے کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے، ذرائع مواسلات بحال کئے جائیں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کو رہا کیا جائے اور ان کے خلاف تشدد کی روک تھام کی جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انڈیا میں جاری کسانوں کے احتجاج کے دوران ان پر نہ صرف حملے کئے جا رہے ہیں بلکہ ان کی ناکہ بندی کرکے ان تک پانی اور ضروری اشیا کی رسائی کو بند کیا جا رہا ہے۔ کہاگیا ہے کہ امریکہ مودی کی حکومت پر زور دے کہ شہریوں کو احتجاج کا قانونی حق دیا جائے اور گرفتار شدہ لوگوں، صحافیوں اور کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔