پاکستان

ماضی کو دفن کرنے کی پہلی کامیاب کوشش: اعجاز حیدر کی مدد سے لمز کا ویبینار منسوخ

فاروق سلہریا

مستقبل کو دفن کرنے کے بعد آج کل ماضی کو دفن کرنے کی کامیاب کوششیں جاری ہیں۔ تازہ پالیسی بھی یہی ہے کہ ماضی کو دفن سمجھیں۔ اس سلسلے میں اہم ترین کامیابی لاہور کی معروف یونیورسٹی لمز (LUMS) کے کیمپس پر حاصل ہوئی ہے۔

لمز اچھا خاصا مولویوں کا گڑھ ہوتا تھا جو ایم بی اے کرنے والوں کو مارکیٹنگ کے ساتھ ساتھ مولانا طارق جمیل اور مطالعہ پاکستان کی تعلیمات سے بھی لیس کرتے تھے۔ کچھ عرصہ سے وہاں کچھ ملک دشمن ترقی پسند گھس آئے ہیں۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ایسے ہی چند عناصر نے بنگلہ دیش کی علیحدگی پر 23 مارچ کے دن ویبینار کرانے کی کوشش کی…مگر یہ کوشش ملک کے عظیم صحافی اعجاز حیدر کے ایک ایمان افروز ٹویٹ کی مار ثابت ہوئی۔

اپنے دھواں دھار ٹویٹ میں اعجاز حیدر نے بجا طور پر نقطہ اٹھایا کہ لمز ہندوستان میں ہونے والے مسلمانوں پر ویبینار غیرہ کیوں نہیں کراتا؟

راقم نہ صرف اعجاز حیدر سے پوری طرح متفق ہے (کوئی غدار ہی اعجاز حیدر صاحب سے عدم اتفاق کرنے کی جرات کر سکتا ہے) بلکہ یہ نقطہ اٹھانا چاہتا ہے کہ صرف ویبینار کی منسوخی کافی نہیں۔ اعجاز حیدر کو ان نام نہاد اکیڈیمکس کے نام اور کام کو بھی بے نقاب کرنا چاہئے جو اس مذموم ویبینار میں اپنی تحقیق پیش کرنا چاہتے تھے۔

یہی نہیں بلکہ ارباب اختیار کو ایسی کسی بھی قسم کی تحقیق پر مکمل پابندی لگا دینی چاہئے جس کا مقصد 1970ء سے لے کر 4 اپریل 1978ء تک کے ماضی کا کھوج لگانا ہو۔ اس کے علاوہ واٹس اپ صحافت کی طرح اکیڈیمیا میں بھی واٹس اپ تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ جب تک دو چار پروفیسر شمالی علاقہ جات کی سیر سے واپس نہیں آئیں گے، ملک دشمن ویبینارز کا خطرہ موجود رہے گا۔ لازمی نہیں کہ ہر بار اعجاز حیدر ایسے محب وطن صحافی کی نظر ایسی حرکتوں پر پڑے جن کا مقصد ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں بے نقاب کرنے کی بجائے پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو بے نقاب کر نا ہوتا ہے۔

آخر میں: شکریہ اعجاز حیدر۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔