پاکستان

کسی اینکر پرسن کو یاد نہیں بلاول ہاؤس لاہور والی رشوت

فاروق سلہریا

بحریہ ٹاؤن ان دنوں کراچی کے مضافات کو سندھ پولیس کی مدد سے فتح کرنے میں مصروف ہے۔ تاریخی گوٹھوں پر بلڈوزر چل رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر نمودار ہونے والی گھر مسمار کئے جانے کی ویڈیوز دیکھ کر، بقول عمار علی جان، فلسطین یاد آتا ہے جہاں اسی طرح اسرائیلی بلڈوزر ان عربوں کے گھر گراتے ہیں جو صدیوں سے ان گھروں میں رہ رہے تھے۔

کراچی کے نواح میں ہونے والا یہ ظلم نہ تو مین اسٹریم میڈیا میں کوئی جگہ پا رہا ہے نہ ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاسی مخالفین: پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ نواز کی مرکزی قیادت کو یہ ظلم نظر آ رہا ہے۔ عدالتیں اور واٹس اپ کی مدد سے ٹاک شوز کی ہدایت کاری کرنے والے بھی چپ ہیں۔

دوسری جانب اس حقیقت کو ذہن میں رکھئے کہ سندھ کو فتح کرنے والے ملک ریاض نے لاہور میں آصف زرداری کو ’بلاول ہاؤس‘ تحفے میں دیا۔ یہ ’ہاؤس‘ اخباری اطلاعات کے مطابق پچیس ایکڑ پر بنا ہوا ہے۔ چھ سال قبل، ایک ہلکا سا سکینڈل میڈیا میں آیا پھر بات آئی گئی ہو گی۔ اس سے قبل ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی اس پر بیان دیا تھا۔ وہ بات بھی آئی گئی ہو گئی۔

اس شرمناک رشوت کا صلہ اب بحریہ ٹاون کو کراچی میں دیا جا رہا ہے۔ اس قدر ننگا اور بے ڈھنگا ڈاکہ اور رشوت مگر ’نیا پاکستان‘، اس کا ’آزاد میڈیا‘، ووٹ کو عزت دینے والی نواز لیگ، ففتھ جنریشن وارفیئر میں مصروف محکمہ زراعت جو اڑتی چڑیا کے پر نوچ لیتا ہے…سب خاموش۔

جب محسن داوڑ نے ملک ریاض پر قومی اسمبلی میں بات کرنے کی کوشش کی تو اجازت نہیں ملی۔ چند روز پہلے سندھ اسمبلی میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے گبول گوٹھ پر قبضے پر بات کرنے کی اجازت مانگی گئی تو سپیکر نے انکار کر دیا۔

شعلے کا معروف مکالمہ یاد آتا ہے: اتنی خاموشی کیوں ہے بھائی؟

اتنی ’خاموشی‘ تو پاپا جونز کے پیزا ہاؤس کے باہر بھی قائم نہیں رکھی جا سکی تھی۔ اگر میمز بنانے والے ملک ریاض کو ’چیف آف پراپرٹی سٹاف‘ بنا کر پیش کر رہے ہیں تو ٹھیک ہی کر رہے ہیں۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔