فاروق سلہریا
ڈی کلاسیفائی کی گئی ایک تازہ برطانوی دستاویز کے ذریعے یہ انکشاف ہوا ہے کہ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں برطانوی حکومت نے سویت مخالف پراپیگنڈے کے لئے معروف عالمی نیوز ایجنسی رائٹرز کو خفیہ فنڈز دئیے۔
تفصیلات کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے اختتام اور سرد جنگ کے آغاز پر، 1948ء میں برطانیہ کے دفتر خارجہ میں سویت مخالف پراپیگنڈے کے لئے انفارمیشن ریسرچ ڈیپارٹمنٹ قائم کیا گیا۔ اس ادارے کا تعلق برطانوی انٹیلی جنس کے ساتھ تھا۔
اس ادارے کے ذریعے رائٹرز کو خفیہ فنڈنگ کی گئی۔ اس خفیہ لین دین اور رشوت سازی کی ایک شکل تو”رائٹرز فار لاطینی امریکہ“ نامی نیوز سروس تھی جو لاطینی امریکہ بارے”خبریں“دیتی تھی۔
1969ء میں انفارمیشن ریسرچ ڈیپارٹمنٹ نے رائٹرز کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کیا۔ اس نئے انتظام کے تحت مشرقِ وسطیٰ میں انفارمیشن ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے لئے کام کرنے والے ادارے”ریجنل نیوز سروس“ کی جگہ رائٹرز کی خدمات حاصل کی گئیں۔
اس رشوت اور پراپیگنڈے کو جائز بنانے کے لئے رائٹرز کو بی بی سی کے ذریعے پیسے دئیے جاتے اوربظاہر رائٹرز بی بی سی کو اور دیگر نشریاتی و صحافتی اداروں کو معمول کی خدمات فراہم کر رہا تھا۔
دستاویز کے مطابق، رائٹرز، جو مالی مشکلات کا شکار تھی، اس کام پر رضامند تھی۔ اس کی فقط یہ شرط تھی کہ وہ حکومت سے براہ راست پیسے وصول نہیں کرے گی۔ رشوت کا ایک طریقہ کار یہ تھا کہ بی بی سی نے رائٹرز کا معاوضہ بڑھا دیا۔
1969ء تک رائٹرز کو، آج کے ریٹ کے مطابق، تین لاکھ ڈالر سالانہ سے زیادہ فیس دی جا رہی تھی مگر اس کے بعد اسے کم کر کے 129,000 ڈالر کر دیا گیا۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔