لاہور (جدوجہد رپورٹ) طالبان نے بدھ کے روز ’افغانستان کے پڑوسیوں‘ کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکہ کو اپنی سرزمین پر فوجی اڈے چلانے کی اجازت نہ دیں۔ طالبان کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح کی تاریخی غلطی کو ناکام بنا دیں گے۔
امریکہ افغانستان میں اپنی فوج کے انخلا کے آخری مراحل میں ہے اور حالیہ دنوں میں امریکہ اور پاکستان کے مابین سفارتی مطالبات نے اس قیاس آرائی کو جنم دیا کہ پینٹاگون طالبان کے خلاف استعمال کرنے کیلئے نئے اڈوں کی تلاش کر رہا ہے۔
روزنامہ ڈان کے مطابق طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ ”ہم ہمسایہ ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی کو بھی ایسا کرنے کی اجازت نہ دیں۔ اگر دوبارہ ایسا قدم اٹھایا گیا تو یہ ایک بہت بڑی تاریخی غلطی اور رسوائی ہو گی۔“
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ اس طرح کی گھناؤنی اور اشتعال انگیز حرکتوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے متعدد ہمسایہ ممالک نے طالبان کی حکومت کا خاتمہ کرنے کے بعد 2000 کی دہائی کے اوائل میں امریکی فوج کو فضائی اڈوں کے محدود استعمال کی اجازت دی تھی۔
منگل کے روز، پاکستانی حکومت نے ایک بار پھر میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا کہ اس نے امریکہ کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کیا ہے۔
پچھلے سال طالبان اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس نے افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلا کی راہ ہموار کر دی ہے جبکہ طالبان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ افغانستان کو القاعدہ اور عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ گروپ جیسے جہادی گروہوں کا اڈہ نہیں بننے دیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر تک باقی تمام 2500 امریکی فوجی افغانستان سے چلے جائیں گے۔