لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کی حکمران جماعت تحریک انصاف کے ایک رکن قومی اسمبلی کی جانب سے جنوبی وزیرستان سے منتخب ممبر اسمبلی علی وزیر کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن میں دی گئی درخواست پر سماعت 13 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
پیر کے روز وکیل علی رضا کاظم ایڈووکیٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے لیکن اپنی درخواست کے حق میں چوتھی سماعت پر بھی کوئی دستاویزات پیش نہیں کر سکے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے انہیں 13 مئی تک دستاویزی ثبوت پیش کرنے کی مہلت دی ہے۔ جسٹس (ر) ارشاد قیصر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کا 3 رکنی بنچ علی وزیر کے خلاف درخواست کی سماعت کر رہا ہے۔ علی وزیر کو ابھی تک الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کیلئے نوٹس جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ جسٹس (ر) ارشاد قیصر کے مطابق الیکشن کمیشن پہلے تعین کرے گا کہ وہ ایسی درخواستیں سن بھی سکتا ہے یا نہیں اور یہ بات وکیل کو الیکشن کمیشن کے سامنے ثابت کرہوگی۔
معروف صحافی مطیع اللہ جان کے مطابق جسٹس (ر) ارشاد قیصر نے بار بار پوچھا کہ آئین میں درج ہے کہ صرف اور صرف عدالت سے سزا یافتہ شخص ہی نااہل قرار دیا جا سکتا ہے تو کس قانون کے تحت یہ درخواست دی گئی ہے۔ جس کے جواب میں علی رضا کاظم ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین کی شق 63 جی کے تحت نااہلی نہیں مانگی جا رہی ہے بلکہ آرٹیکل 62 پی کے تحت مانگی جا رہی ہے، جس کے مطابق کوئی ایسا شخص الیکشن لڑنے کا اہل نہیں ہے جو نظریہ پاکستان اور ریاست پاکستان کے خلاف کام کر رہا ہو۔
جسٹس (ر) ارشاد قیصرنے کہا کہ اس کا ثبوت کیا ہے، کسی عدالت کا کوئی فیصلہ یا سزا سنائے جانے کا کوئی ثبوت پیش کیا جائے۔ تاہم علی رضا کاظم ایڈووکیٹ کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے لیکن انہوں نے کہا کہ علی وزیر کے خلاف دہشت گردی کے پرچے ہیں۔
جسٹس (ر) ارشاد قیصر نے پھر پوچھا کہ جو ملک کے خلاف کام کرتا ہے اسے کیا کہتے ہیں، کیا اسے دہشت گرد کہہ سکتے ہیں؟ علی رضا کاظم ایڈووکیٹ نے کوئی جواب نہ دیا تو جسٹس (ر) ارشاد قیصر نے کہا کہ جب تک کوئی آدمی سزا یافتہ نہ ہو جائے تب تک اسے نااہل نہیں قرار دیا جا سکتا۔ یہ مقدمات کل ختم بھی ہو سکتے ہیں، وہ بری بھی ہو سکتے ہیں۔
مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ ”علی وزیر کے سر پر ایک تلوار لٹک رہی ہے، نہ ان کے خلاف مقدمات کا کوئی فیصلہ ہو رہا ہے اور نہ ہی الیکشن کمیشن کچھ تعین کر پایا ہے“۔ انکا کہنا تھا”ایک ایم این اے نے علی وزیر کو نااہل قرار دلوانے کیلئے پاکستان کے مہنگے ترین وکیل کو مقرر کیا ہے لیکن وہ ایک کمزور پوزیشن لیکر الیکشن کمیشن آئے لیکن ایک بڑا نام ہونے کی وجہ سے مسلسل چوتھی بار ایک اور تاریخ سماعت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ عدالتیں علی وزیر سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کر رہی ہیں لیکن الیکشن کمیشن سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ انہیں الزامات کی بنیاد پر ہی نااہل قرار دے۔“
واضح رہے کہ اس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی علی وزیر کے خلاف ایک ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیج چکے ہیں۔ اس ریفرنس میں بھی ریاستی اداروں، ملک پاکستان اور نظریہ پاکستان کے خلاف تقاریر کے الزامات کے تحت نا اہلی کا تعین کرنے کی تحریک کی گئی تھی۔ علی وزیر گزشتہ 7 ماہ سے کراچی میں زیر حراست ہیں۔ ان کے خلاف ریاستی اداروں اور ملک پاکستان کے خلاف تقاریر کرنے کے الزامات کے تحت دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انکی درخواست ضمانت سندھ ہائی کورٹ سے بھی مسترد کی جا چکی ہے۔