نقطہ نظر

ایک بے حیا عورت کا انصار عباسی کے نام فحش خط

فاروق سلہریا

انصار جی آداب۔

یقین کیجئے اس خط میں کسی قسم کی فحاشی نہیں پائی جائے گی۔اس کے باوجود امید ہے آپ نہ صرف یہ خط پڑھنا جاری رکھیں گے بلکہ امید کامل ہے کہ خط کے اختتام تک آپ اس تحریر میں کوئی نہ کوئی فحش پہلو ضرور دریافت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس لئے میں نے احتیاطاََ اس کی سرخی میں فحاشی کا ذکر کر دیا۔

آپ ان دنوں فتح مکہ منانے میں مصروف ہیں۔ اللہ آپ کو یہ فتح پاکستان میں منانے کی سعادت بھی عطا فرمائے۔ ایسے پر سعید موقع پر مجھے آپ کو بے حیائی اور فحاشی جیسے موضوع پر خط نہیں لکھنا چاہئے مگر کیا کیجئے آپ خود بھی کوئی دن ایسا نہیں جانے دیتے جس دن فحاشی پر آپ کا ٹویٹ نظر سے نہ گزرے۔

چند روز پہلے آپ کا ٹویٹ دیکھا جس میں آپ نے فرمایا تھا:’مدینہ منورہ میں دس سینما ہال قائم کرنے کی خبر انتہائی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔سعودی حکومت کو اپنے اس فیصلے کو فوری واپس لینا چاہئے‘۔

چھٹی والے دن تو میرے دن کا آغاز ہی دی نیوز کے میگزین سے ہوتا ہے۔ پہلے یہ نیوز آن فرائیڈے ہوتا تھا۔ اب یہ نیوز آن سنڈے کہلاتا ہے۔

یقین کیجئے فرنٹئیر پوسٹ، ہیرلڈ اور نیوزلائن جیسے جرائد بند ہو جانے کی وجہ سے اب نیوز آن سنڈے اور ڈان کے ادارتی مضامین ہی بچے ہیں جن میں کچھ تحریریں پڑھنے کے قابل ہوتی ہیں۔

خیر چھوڑئے صحافت کے معیار کو۔کہنا میں فقط یہ چاہتی تھی کہ میری اطلاعات کے مطابق آپ دی نیوز میں کام کرتے ہیں۔ یہ اخبار اپنے ہفتہ وار میگرین میں بلا ناغہ فلم ریویو شائع کرتا ہے۔ فیشن اور ماڈلنگ کے صفحات اس کے علاوہ ہیں۔کیا فلمیں صرف مکے مدینے میں حرام ہیں یا پاکستان میں بھی؟اگر پاکستان میں حرام ہیں تو ان کے ریویو بھی حلال نہیں ہو سکتے تھے۔

بات صرف فلم ریویز کی نہیں۔ یقین کیجئے آپ کے معیار کے مطابق جتنی فحاشی دی نیوز اخبار میں پائی جاتی ہے،اتنی تو واشنگٹن پوسٹ میں بھی نظر نہیں آتی۔ معلوم نہیں آپ اپنا اخبار خود پڑھتے ہیں یا نہیں۔

دلچسپ بات ہے کہ آپ کی تنخواہ اسی فحاشی کی کمائی سے آتی ہے جس کے خلاف آپ دن رات جہاد کرتے ہیں۔

میرا مشورہ ہے آپ جسارت یا امت میں کام شروع کر دیں۔ فحاشی کی حرام کمائی سے بھی بچ جائیں گے اور کافرانہ زبان میں صحافت بھی نہیں کرنی پڑے گی۔

فی امان اللہ۔

ایک بے حیا عورت

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔