لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برادری کیلئے عرصہ حیات تنگ ہو چکا ہے۔ صوبہ دائیکندی میں 4 ہزار سے زائد ہزارہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ مختلف علاقوں میں 20 سے زائد دیہات خالی کئے جانے کے احکامات جاری ہونے کے بعد ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے سخت موسم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
’بی بی سی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے محمد نامی شخص نے بتایا کہ طالبان نے انہیں 9 ایام کے اندر اندر گھر خالی کرنے کا حکم دیا۔ 20 سے زیادہ دیہات ایسے ہیں جہاں نسلوں سے بسنے والے ہزارہ نسل کے افراد کو اسی طرح کے احکامات دیئے گئے ہیں۔
محمد نے گھر خالی کرنے سے انکار کیا تو ان کے مکان کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ ہم کئی نسلوں سے اس مکان میں رہائش پذیر تھے،کوئی ہمیں کیسے اپنے آبائی مکان سے نکال سکتا ہے۔ مندرجہ ذیل ویڈیو میں ان کے گھر کو بن سے اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے:
انکا کہنا تھا کہ ہزاروں بے گھر افراد غاروں میں اور کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سردی کا موسم آرہا ہے، شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنا تقریباً ناممکن ہے۔
دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیقات میں طالبان کے ہاتھوں ہزارہ برادری کے 13 افراد کے قتل کی رپورٹ کو طالبان کی جانب سے مسترد کئے جانے کے اقدام کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور سکیورٹی کونسل کے زیر اہتمام ایک خودمختار تحقیقاتی کمیشن کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کرتے ہوئے حقائق سامنے لائے جانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ایمنسٹی کی نمائندہ کا انٹرویو مندرجہ ذیل لنک پر دیکھا جا سکتا ہے: