نقطہ نظر

بے بی کو میڈ پسند ہے

ثوبان احمد

بہت سے لوگ پوچھتے ہیں کہ کون سا نظام بہتر ہے؟ سوشلزم یا سرمایہ داری؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ کا تعلق مراعات یافتہ طبقے سے ہے تو سرمایہ داری ہی بہترین نظام ہے کیونکہ جو کچھ سرمایہ داری آپ کو دے سکتی ہے وہ سوشلزم تو نہیں دے سکتا۔

اگر آپ کا تعلق مراعات یافتہ طبقے سے نہیں ہے تو پھر سوشلزم بہترین نظام ہے کیونکہ جو کچھ سوشلزم آپ کو دے سکتا ہے وہ سرمایہ داری ہرگز نہیں دے گی۔

گھریلو ملازمہ رکھنے کی آزادی تو صرف سرمایہ داری ہی دے سکتی ہے، سوشلزم میں ہر شخص کو ملازمت دینا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اور تاریخ میں صرف سوشلسٹ ممالک ہی گزرے ہیں جنہوں نے سو فیصد ملازمت کا ہدف حاصل کیا ہے۔ جب ہر شخص کے پاس ملازمت ہو گی تو کون انتہائی قلیل معاوضہ پر لوگوں کے گھروں میں صفائی ستھرائی اور کچن کا کام کرے گا؟

انسان کے خیالات و نظریات پر اس بات کا گہرا اثر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق کس طبقے سے ہے۔ جیسے کہ اداکارہ حرا مانی۔ ان کا تعلق مراعات یافتہ طبقے سے ہے (اس عمومی اصول سے انفرادی سطح پر استثنا ممکن ہے مگر وہ ایک الگ اور طویل بحث ہے)۔

ان محترمہ کے خیال میں یہ اچھی بات ہے کہ پاکستان میں غربت کی وجہ سے خواتین انتہائی قلیل اجرت پر گھروں میں کام کرتی ہیں۔

اب ایسے لوگوں کو آپ بتانے کی کوشش کریں کہ غربت، استحصال کا تعلق معاشی نظام سے ہے تو ظاہر ہے وہ کہیں گے نہیں ایسا نہیں ہے، یہ تو اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی تقسیم ہے وہ کسی کو غریب پیدا کرتا ہے، کسی کو امیر۔ یا پھر وہ یہ کہیں گے کہ سوشلزم میں تو فلاں فلاں آزادی میسر نہیں، مغربی بورژوا نظام بہترین ہے۔ وہ بالکل سچ کہہ رہے ہوتے ہیں، سرمایہ داری ہی ان کے لیے بہترین نظام ہوتا ہے۔

قصہ مختصر: سارا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کا تعلق کس طبقے سے ہے۔ مراعات یافتہ طبقات کے لئے سرمایہ داری بہترین نظام ہے اور ہمارے لئے سوشلزم بہترین نظام ہے۔

Soban Ahmed
+ posts

ثوبان احمد طالب علم ہیں۔ انہیں علمِ سیاسیات سے گہرا شغف ہے۔