لاہور (جدوجہد مانیٹرنگ) معروف صحافی اسد علی طور نے انکشاف کیا ہے کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا دھرنا اور مارچ ختم کروانے کیلئے علما کے وفد اور حکومت کے درمیان معاہدہ کروانے میں بنیادی کردار ایک مرتبہ پھر فوج نے ہی ادا کیا ہے۔
اپنے ’وی لاگ‘میں انہوں نے کہا کہ وفد میں شریک علما صاحبزادہ ابولخیر زبیر اور سیلانی ٹرسٹ سے تعلق رکھنے والے مولانا بشیر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس معاہدہ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
علما کے وفد نے صدر عارف علوی سے بھی ملاقات کی، جہاں صدر مملکت صاحبزادہ ابولخیر زبیر کی جھڑپوں میں مارے گئے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو ریمنڈ ڈیوس کی طرز پر دیت کے طور پر رقم دیکر پولیس میں موجود اضطراب کو ختم کرنے کی تجویز کو تسلیم کیا۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مفتی منیب الرحمان مذاکرات وفد میں شامل نہیں تھے بلکہ انہوں نے آرمی چیف کے کہنے پر معاہدہ کروانے میں خصوصی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یہ گارنٹی چاہتے تھے کہ سعد رضوی دوبارہ سڑکوں پر نہیں آئینگے، تاہم مذاکراتی وفد نے یہ گارنٹی دینے سے انکار کر دیا اور یہی کہا کہ وہ فوری لڑائی میں سیز فائر کروا سکتے ہیں۔
اسد علی طور کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی فوج کے کردار کی وجہ سے ٹی ایل پی نے دھرنا ختم کیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں اس صلح اور معاہدہ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معاہدہ میں شریک باوردی افراد کے خلاف کارروائی کرنے اور حکومتی املاک کو نقصان پہنچانے والے ٹی ایل پی کے اراکین کے خلاف بھی قانونی کارروائی کا حکم دیا تھا۔ تاہم عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تھا بلکہ عدالتی فیصلہ کی موجودگی میں ایک اور اسی طرز پر ایک اور معاہدہ کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔