عزیز خان بڑیچ
کتاب انسانوں کی سب سے زیادہ حیرت انگیز ایجاد ہے۔ (کارل سیگان)
کتاب انسانی تہذیب و تمدن کی تاریخ کے ہر ایک اہم موڑ میں لگی وہ کھڑکی ہے کہ جسکی مدد سے ہمارا حال ہماری نوع کی ماضی میں بہت دور تلک جھانکنے کے اہل ہو جاتا ہے۔ زمانہ حال اس کھڑکی یا میڈیم سے نہ صرف یہ کہ ہماری تہذیب و تمدن کی لمبی اور پیچیدہ تاریخ میں باآسانی جھانک سکتا ہے بلکہ یہ اس تاریخ کے ضروری پرزوں کو زیراستعمال لا کے اپنی طاقت میں بھی اضافہ کرنے کے اہل ہوجاتا ہے۔
کتاب گویا انسانوں کی ایجاد کردہ ٹائم مشین ہے کہ جس میں بیٹھ کر ہمارا تفکر ہماری تہذیب و تمدن کے صرف ماضی میں ہی نہیں بلکہ اسکے مستقبل میں بھی دور دور تک شفاف فضا میں پہنچ کر اسکی نمو اور عظمت پر مبنی پیش قدمی یا مارچ کی شبہہ کامیابی کے ساتھ اتارتی ہے۔
یہ انسان کی اتنی عجیب و غریب ایجاد ہے کہ جسکی انسانوں میں مانگ و چمک اور ضرورت آج کی ٹیکنالوجی سے مزین عظیم دور میں بھی مانند اور کم نہیں ہوئی۔
آج بھی علم کے سب سے عظیم اور مستند ذخیروں پر قبضہ یا تگڑی پکڑ اسی کی ہے۔ آج بھی علم و آگہی کے حوالے سے آخری، مستند اور قابل بھروسہ حوالہ اسی کے نام سے ہی آتاہے اور آج بھی دنیا کے سب سے ذہین اور عظیم دماغ رکھنے والے ایلین نما انسانوں کے کمروں، ٹیبل اور بستروں پر قبضہ اور سلطانی اسی کی ہے۔
غرض کتاب انسان کی اب تک کی اتنی بڑی ایجاد ہے کہ جسکے بعد اب تک جتنی بھی ایجادات ہوئیں، انہوں نے اپنی پیدائش اور دفن کی جگہیں اسی کی کوکھ میں بنانا خندہ پیشانی سے قبول کی۔
کتاب کی ایجاد انسان کی تخلیقی صلاحیت، قوت اور عظمت کا ثبوت ہے اور کتاب دوستی اس قوت اور عظمت کا عملی مظاہرہ اور عریاں رقص ہے۔
عظیم لوگوں کی عظمت کا راز انکا کتابوں سے قریبی تعلق، محبت اور اخلاص ہی میں پوشیدہ رہاہے۔
کتابیں ماضی میں گزرے ہوئے انسانوں کی آئیڈیالوجیکل اپروچز اور زندہ و لافانی ذہنوں کی وزرش گاہیں ہیں کہ جہاں ہمارا ذہن انہیں اک دوسرے کو اپنے خدوخال دکھانے اور آپس میں پنجہ آزمائی کرتے ہوئے دیکھتا ہے، ان سے سوالات کرتا ہے، جوابات لیتاہے اور یہاں تک کہ ان میں گھس کر انکی اندرونی طاقت اور کمزوری کی وجوہات کا بھی پتہ لگاتا ہے۔
کتاب اپنے سے مسلک ہر ایک شے یا عنصر کو عظمت سے سرفراز کر دیتی ہے، وہ چاہے انسان ہو، مکان ہو، بلڈنگ ہو، آسمان ہو یا پھر دیوتا۔