خبریں/تبصرے

سوڈانی فوج پسپا، وزیر اعظم بحال مگر تحریک مکمل سویلین بالا دستی تک جاری رکھنے کا عزم

لاہور (جدوجہد رپورٹ) شمال مشرقی افریقی ملک سوڈان کی فوج نے عوامی احتجاج کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کو بحال کرنے اور تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم عوام نے فوج کی شمولیت میں ہونے والے کسی بھی معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق فوجی سربراہ عبدالفتاح البرہان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت عبداللہ حمدوک کو عبوری مدت کیلئے ٹیکنوکریٹس کی سویلین حکومت کی سربراہی سونپی گئی ہے۔ عبداللہ حمدوک 2019ء کی عوامی بغاوت کے نتیجے میں مطلق العنان آمر عمر البشیر کا تختہ الٹے جانے کے بعد وزیر اعظم مقرر کئے گئے تھے۔

فوج کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کو جمہوریت کے حامی گروپوں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جمہوریت کے حامی گروپ مکمل سویلین حکمرانی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ 25 اکتوبرکو عبداللہ حمدوک کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک میں عبداللہ حمدوک کو ایک ہیرو کی طرح سمجھا جا رہا تھا، تاہم محض ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں عبداللہ حمدوک تحریک میں شامل مظاہرین کیلئے ولن بن چکے ہیں۔

معاہدے کے اعلان کے بعد مظاہرین نے نعرے لگائے کہ ”حمدوک نے انقلاب بیچ دیا“، ایک احتجاجی گروپ نے عبداللہ حمدوک کو غدار قرار دیا ہے۔

دارالحکومت خرطوم اور اس کے جڑواں شہروں اومدرمان اور بحری میں لاکھوں لوگ احتجاجی ریلیوں میں شریک ہوئے۔

عینی شاہدین کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ ڈاکٹروں کی مرکزی کمیٹی کے مطابق اومدرمان میں ایک 16 سالہ نوجوان گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا۔

مظاہرین میں شامل 26 سالہ عمر ابراہیم نے کہا کہ ”حمدوک نے ہمیں مایوس کیا۔ ہمارے پاس واحد آپشن احتجاج ہی ہے۔“

یاد رہے کہ فوجی بغاوت کے خلاف سوڈان میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن اور تشدد کے نتیجے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 41 شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔

معزول وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے فوجی سربراہ کے ساتھ یہ معاہدہ طے کیا ہے، تاہم اس معاہدہ میں فورسز آف فریڈم اینڈ چینج (ایف ایف سی) کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے، جو ایک سویلین اتحاد ہے اور اس نے بغاوت سے قبل فوج کے ساتھ طاقت کا اشتراک کیا تھا۔

ایف ایف سی نے اس معاہدہ کو تسلیم نہیں کیا اور عبداللہ حمدوک کی اس معاہدے میں شمولیت کو ناجائز اور غیر آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فوجی بغاوت کو سیاسی کور فراہم کیا ہے۔

مظاہرین کو منظم کرنے والی مزاحمتی کمیٹیاں بھی فوج کے ساتھ کسی بھی معاہدے کو مسترد کرنے کے بیانات جاری کر رہی ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts