خبریں/تبصرے

افغانستان: 100 سے زائد سابق حکومتی و سکیورٹی اہلکار ماورائے عدالت قتل ہوئے

لاہور (جدوجہد مانیٹرنگ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد پہلے 4 ماہ کے دوران 100 سے زائد سابق افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور سابق افغان حکومت سے منسلک افراد کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کی مصدقہ تفصیلات ملی ہیں۔

’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی نائب سربراہ ندا الناشف نے بتایا کہ اگست میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب تک ہونے والی ماورائے عدالت ہلاکتوں کی مصدقہ اطلاعات انہیں موصول ہوئی ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتوں کا الزام طالبان پر عائد کیا گیا ہے۔

انہوں نے انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ اگست اور نومبر کے درمیان 100 سے زائد سابق افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور سابق افغان حکومت سے منسلک دیگر عہدیداروں کی ہلاکت کی مصدقہ تفصیلات ملی ہیں۔ کم از کم 72 ہلاکتوں کا الزام طالبان پر لگایا گیا ہے۔

ندا الناشف کے مطابق کئی مقامات پر قتل کے بعد مقتولین کی لاشیں عام لوگوں کے سامنے لائی گئیں، جس سے آبادی کے بڑے حصے میں خوف و ہراس پھیلایاگیا۔

قبل ازیں امریکہ اور دیگر ملکوں نے طالبان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ رواں ماہ ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ طالبان نے 47 افراد کو سمری ٹرائل میں قتل کیا۔ مارے گئے افراد افغان فوج، پیراملٹری فورس، پولیس اور انٹیلی جنس کے وہ لوگ تھے جنہوں نے ہتھیار ڈالے تھے یا انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts