خبریں/تبصرے

پیمرا میں اعلیٰ عہدوں کی تخلیق پر وفاقی حکومت اور اتھارٹی آمنے سامنے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹر اتھارٹی (پیمرا) میں گریڈ 20 اور گریڈ 21 کے نئے عہدوں کی تخلیق کا معاملہ وفاقی حکومت اور اتھارٹی کے درمیان تنازعہ بن گیا ہے۔

پیمرا نے گریڈ 21 کی 4 اور گریڈ 20 کی ایک آسامی تخلیق کرنے کی منظوری دی تھی، جسے وزارت اطلاعات نے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی خزانے پر بوجھ قرار دے دیا۔ تاہم پیمرا نے وزارت اطلاعات کے خط کو خاطرمیں نہ لاتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا خود مختار ادارہ ہے، وزارت اطلاعات کسی بھی معاملہ میں اقدامات کی درخواست کر سکتی ہے، تاہم پیمرا کو کسی کام سے متعلق بھی ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔

اسد علی طور کے مطابق گزشتہ ماہ 28 دسمبرکو پیمرا نے اپنے 167 ویں اتھارٹی اجلاس میں گریڈ 21 کے 4 سینئر ڈائریکٹر جنرلوں اور گریڈ 20 کے ڈی جی آپریشنز کی نئی آسامیوں کی تخلیق کی منظوری دی تھی۔ تاہم وزارت اطلاعات نے اس فیصلہ کو فنانس ڈویژن کے ایس آر او کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر وزارت اطلاعات کی جانب سے رواں ماہ 10 جنوری کو پیمرا کو ایک خط لکھا گیا ہے۔ جس میں لکھا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات کے علم میں آیا ہے کہ اتھارٹی اجلاس میں 4 سینئر ڈی جی اور ایک ڈی جی آپریشنز کی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے، جو فنانس ڈویژن کی ایس آر او پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔ کفایت شعاری پلان کے تحت نئے عہدوں کی تخلیق پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ 10 ڈائریکٹر جنرل پہلے سے موجود ہیں، صوبائی سطح پر بھی 4 نئے ڈی جی کے عہدے تخلیق کئے گئے ہیں، جو غیر قانونی ہیں۔ خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ پیمرا کا سالانہ بجٹ 2 ارب 63 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے، 593 ملازمین ہیں۔ نئے تخلیق ہونے والے عہدوں کے باعث قومی خزانے پر بوجھ پڑے گا۔

خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ فیصلہ جات رولز آف بزنس کی بھی خلاف ورزی ہیں، کیونکہ وفاقی حکومت کا نمائندہ اس اجلاس میں موجود نہیں تھا۔ آسامیوں کی تخلیق کا فیصلہ واپس لیا جائے بصورت دیگر اسے مالی بے ضابطگی اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔

تاہم وزارت اطلاعات کے خط کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پیمرا اتھارٹی کے ایک رکن محمد عارفن کی جانب سے ایک جوابی خط بھی تحریر کیا گیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ پیمرا ایک خود مختار ادارہ ہے، وزارت اطلاعات کا ذیلی یا ماتحت ادارہ نہیں ہے، جو عہدے تخلیق کئے گئے ہیں ان سے اگر وزارت اطلاعات متفق نہیں ہے تو وزارت کا نمائندہ اپنا اختلافی نوٹ لکھ سکتا ہے۔ تاہم وزارت اطلاعات پیمرا کو درخواست کر سکتی ہے، ہدایات نہیں دے سکتی۔

خطوط کے تبادلے کے بعد پیمرا اتھارٹی کا اگلا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ جس کے ایجنڈا میں لکھا گیا ہے کہ 28 دسمبر کو منعقدہ اجلاس میں تمام ممبران نے متفقہ طور پر جو فیصلہ جات کئے تھے، ان پر وزارت اطلاعات کو کچھ اعتراضات ہیں اور ایک خط بھی لکھا گیا ہے، جسے ممبران اتھارٹی کے سامنے رکھا جائے گا، ممبران اس سے متعلق اپنی آرا دے سکتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts