عطا انصاری
حزب اختلاف کی جماعت پروگریسو پارٹی نے طالبان کی ناروے آمد پر شدید ردّ عمل ظاہر کیا۔ اْن کے ترجمان تھیبرنگ یَدّے نے اس بات پر توجہ دلوائی کہ طالبان ابھی چند ماہ پہلے تک بم دھماکوں اور خونریزی میں ملوث تھے، یہ افغانستان میں موجود نارویجن سپاہیوں اور امدادی عملے کو نشانہ بنا رہے تھے۔
پارلیمینٹ کے رْکن تھیبرنگ یَدّے نے کہا کہ طالبان کو یوں اپنے گھر بلانا انھیں غسل دینے اور انکے میل دھونے کے مترادف ہے۔
عوام میں ایک رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ طالبان کے مظالم کی فہرست بہت طویل ہے لہٰذا اِن سے کوئی رعایت نہ برتتے ہوئے اِن پر بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمے دائر ہونے چاہئیں۔
ایک معاملہ کابل میں واقع سرینا ہوٹل پر ہونے والے ہولناک حملے سے بھی جڑا ہوا ہے۔
14 جنوری 2008ء کو ہونے والے اس حملے میں ایک نارویجن صحافی مارے گئے تھے۔ حملے کے وقت ہوٹل میں اس وقت کے نارویجن وزیر خارجہ یوناس گھار اِستورے بھی موجود تھے۔ اس وقت مغربی ایجنسیوں نے حقانی نیٹ ورک پر اس حملے کی ذمہ داری عائد کی تھی۔
طالبان وفدمیں امریکہ کی جانب سے قرار دیئے گئے اشتہاری ملزم سراج الدین حقانی کے بھائی انس حقانی کی شمولیت پر انسانی حقوق کے کارکنان اور صحافیوں نے بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے، مگر یہ امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس دورے اور بات چیت سے انسانی جانیں بچائی جا سکیں گی۔
یاد رہے کہ 2008ء میں سرینا ہوٹل حملے میں ہونے والے حملے کی زد میں آنے والے وزیر خارجہ آج ناروے کے وزیر اعظم ہیں۔
نارویجن صحافی کے علاوہ وہاں پانچ لوگ اور مارے گئے تھے۔ متعدد زخمیوں میں ایک نارویجن سفارتکا ر بھی شامل تھا، جبکہ اِستورے خود بھی بڑی مشکل سے جان بچا پائے تھے۔
طالبان کی جانب سے ناروے کی امن پسندی اور مہمان نوازی کو سرہاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حصول امن کے لیے ناروے کی کوششیں قابل ستائش ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ناروے افغانستان میں اپنے امدادی کام جاری رکھے۔
ذرائع کاکہنا ہے اعلیٰ طالبان نمائندوں کی ناروے آمد کا اصل مقصد امریکی نمائندوں سے پہلی بار براہ راست بات کرنا اور افغانستان کو قحط و دیوالئے سے بچانے کے لیئے امداد کا راستہ کھولنا ہے۔ طالبان سے ملاقات کرنے یورپین یونین کے نمائندے بھی اوسلو پہنچ رہے ہیں۔
سرکاری ترجمان اور ہم خیال ماہرین کے خیال میں طالبان کو اوسلو بلانے کا یہ فعل نارویجن روایات کے عین مطابق ہے مگر یہ سوال تو ہر صورت قائم ہے کہ اپنے دشمن کو اپنے ہی پرائیویٹ طیارے میں بٹھا کر گھر لانے اور اسکے سامنے دولت کا انبار لگادینے کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ اور کیا طالبان مساوات و آزادئی اظہار جیسی جمہوری اقدار کو اپنا لیں گے؟